Pakistani White Gold is Extremely Useful for Health Worldwide


اعتدال سے نمک کا استعمال بیشتر امراض سے بچاؤ میں مؤثر ہے تاہم نمک کی زیادتی سے ہائی بلڈ پریشر، امراض قلب اور فالج وغیرہ وقوع پذیر ہوسکتے ہیں کسی بھی قسم کے فلو میں نمکین پانی ناک میں ڈالنے سے فائدہ کرتا ہے گلے کی سوزش میں نمکین پانی کے غرارے مفید تدبیر ہے ۔ لو بلڈ پریشر میں نمک فوری اثر کرتا ہے گردوں کے امراض میں مبتلا مریضوں کے لئے پاکستان کا چٹانی نمک انتہائی مفید ہے۔ نمک متعدد زہروں میں تریاق کا کام کرتا ہے سلور نائٹریٹ کو غیر محلول کلورائیڈ میں تبدیل کرکے اسے غیر مؤثر کردیتا ہے۔
طبیب اعظم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے نمک کا محلول بچھو کاٹنے پر استعمال فرمایا۔ نمک نظام ہضم سےمتعلق بیشتر امراض میں فائدہ مند ہے لیکن اس کی روزانہ مقدار خوراک ایک سے تین گرام ہے اس سے زیادہ مقدار امراض کا باعث بن سکتی ہے جدید تحقیقات کے مطابق نمک دمہ، ملیریا، ٹائیفائڈ، جوڑوں کے درد اور کئی امراض میں فائدہ مند پایا گیا ہے۔


صدیوں سے نمک کو ایک گراں قدر شے تصور کیا جاتا رہا ہے انسان نمک کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا کیونکہ یہ جسم میں پائے جانے والے سیال یا رقیق مادوں کے توازن کو برقرار رکھنے، ہڈیوں کی ساخت، اعصابی نظام اور ہاضمے کے لئے نہایت مفید اور ضروری ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ ہر انسان کے جسم میں دو سو گرام نمک موجود ہوتا ہے، جسے پسینے یا پھر آنسوؤں کی صورت میں چکھا بھی جاسکتا ہے جرمن اور امریکی ماہرین نمک کی افادیت کی اس فہرست میں امیون سسٹم یا جسم کے مدافعتی نظام کی مضبوطی کو بھی شامل کرتے ہیں۔ لوگ عام طور پر ایک دن میں دس گرام نمک استعمال کرتے ہیں جو کہ عالمی ادارہ صحت کی تجویز کردہ مقدار سے دگنا بنتا ہے۔







ایک امریکی سائنسی جریدے Cell Metabolism میں سائنسدانوں نے تحریر کیا ہے کہ اس بارے میں پہلے سے آگاہی تھی کہ جسم فاضل نمک یا سوڈیم کو جلد کی تہہ میں محفوظ کرلیتا ہے۔ مگر یہ واضح نہیں تھا کہ ایسا کیوں ہوتا ہے؟ ریسرچز کا کہنا ہے کہ انسانوں اور چوہوں میں سوڈیم جلد کے اندر جمع ہوکر اسے بیکٹریاز کی انفیکشن سے بچاتا ہے۔سائنسدانوں کی تحقیق سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ سوڈیم کی مدد سے امیون سسٹم یا مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے۔
جرمن شہر ریگنزبرگ کے یونیورسٹی ہسپتال کے انسیٹیوٹ فار کلینیکل بائیالوجی اینڈ ہائیجین کے شعبے سے وابستہ پروفیسر یوناتھن ژانچ اس بارے میں کہتے ہیں کہ جمع شدہ نمک جلد کو مائیکروبز یا خوردبینی جرثوموں سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔ اس عمل میں نمک جسم میں موجود میکروفجیز یا فیگوسائٹ خلیوں کو متحرک بناتا ہے۔ یہ خلیئے جنہیں امیون سیلز بھی کہتے ہیں ، نسیج کی تنظیم اور مرمت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور انفیکشن یا عفونت زدہ ایجنٹس کو مار دیتے ہیں۔


کھیوڑہ کا چٹانی نمک انسانی صحت کے لئے وائٹ گولڈ کی حیثیت رکھتا ہے حال ہی میں بھارت کی الہ آباد یونیورسٹی کے شعبہ طبیعیات میں ایک ریسرچ سر انجام دی گئی ہے تحقیقی ٹیم کے سربراہ اور بھارت کے اپہل اسپتال واراناسی میں تعینات ماہر گردہ ڈاکٹر پردیپ کماررائے کی اس ریسرچ کے مطابق چٹانی نمک میں سوڈیم اور پوٹاشیم کا ارتکاز 38 فیصد سے 5 فیصد کے تناسب سے ہے جو کسی بھی دستیاب نمک کے مقابلے میں گردے کے مریضوں کی ضروریات سے بہتر مطابقت رکھتا ہے۔
دیگر ذرائع سے تیار شدہ نمک میں سوڈیم یا پوٹاشیم کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے۔ جس کے ضمنی اثرات بلند فشار خون اور امراض قلب کا سبب بنتے ہیں لیکن پاکستانی چٹانی نمک میں ان عناصر کی مقدار بہترین انداز سے متوازن ہوتی ہے۔
یہ تحقیقی رپورٹ "اسپرنگر" لندن میں شائع ہوئی ہے یادرہے کہ ایشیا میں چٹانی نمک کے بڑے بڑے ذخائر پاکستان کے صوبہ پنجاب میں دارالحکومت اسلام آباد سے 200 کلومیٹر کے فاصلے پر جنوب میں واقع کھیوڑہ نمک کی کانوں میں ہیں۔ وہاں نمک کے ذخائر کا تخمینہ 22 کروڑ ٹن لگایا گیا ہے۔


یہ دنیا میں دوسری بڑی کان ہے پولینڈ میں وائلیکز کی کان سب سے بڑی کان ہے۔ ایک وفاقی ادارے پاکستان معدنی ترقیاتی کارپوریشن کے زیر انتظام ہر برس کھیوڑہ کی کان سے 325000 ٹن نمک نکالا جاتا ہے۔ ماہرین ارضیات کے تخمینے کے مطابق کھیوڑہ میں پائے جانے والے چٹانی نمک کی عمر تقریبا 60 کروڑ برس ہے۔
حال ہی میں حکومت نے کان کو ایک سیاحتی مقام کی حیثیت سے ترقی دینا شروع کی جس کے لئے زمین کی سطح پر واقع مرکزی سرنگ کو ایک ریستوران کی شکل دی گئی ہے ہر برس ہزاروں مکلی و غیر ملکی سیاح کھیوڑہ کی کانوں کی سیر کرنے آتے ہیں۔ اس کے اندر اہم دل چسپیوں میں تالاب اور ایک مسجد شامل ہیں جہاں مختلف رنگوں کے چٹانی نمک کی اینٹوں سے کھوکھلی دیواریں بنائی گئی ہیں جو کہ روشنی میں بہت خوبصورت دکھائی دیتی ہیں۔ دمہ کے مریضوں کے لئے کان کے اندر ایک ہسپتال قائم کرنے کا منصوبہ پاکستان معدنی ترقیاتی کارپوریشن کے زیرغور ہے۔

Post a Comment

0 Comments

ebay paid promotion