Write & Win upto Rs: 1000 in a Lucky Draw

Did Science Save or Defeat Christianity?


سائنس عیسائیت اور اسلام کے کٹہرے میں سرسری نظر کا جائزہ
چرچ کی ہار عیسائیت کی ہار ثابت ہوئی اور دنیا اس کا خمیازہ بھگت رہی ہے
اسلامی دنیا کے دانشوروں کا بھی جدید سائنس سے متاثر ہونا فطری عمل ہے ان میں بھی اب دو گروپ بن گئے ہیں۔ کنزرویٹو گروپ جس میں زیادہ تر پرانی طرز کے علماء ہیں وہ تو سائنس کے خلاف کھلی نفرت کا اظہار کرتے ہیں اور قرآن حکیم کے متعلق کسی قسم کے سائنسی تجزیہ کی کھلی مخالفت کرتے ہیں اس گروپ کی قابل ذکر شخصیت سعودی عرب کے ایک بہت بڑے عالم الشیخ بن باز صاحب کی تھی۔
جنہوں نے جب انسان کے چاند پر پہنچنے کا اعلان ہوا تو اس کو ماننے سے صاف انکار کردیا بلکہ فتویٰ دیا کہ اس کا اقرار کفر ہے۔ وہ سائنسی حقائق کو مذہب سے دور رکھنا چاہتے تھے ان کا موقف یہ تھا کہ قرآن حکیم کی حقانیت اپنی جگہ مسلمہ ہے اس کے لئے کسی سائنسی شہادت کی ضرورت نہیں۔ لہذا ان کے نزدیک "قرآن پاک اور سائنس" کا موضوع نہ صرف فضول بات ہے بلکہ ایک خطرناک بدعت ہے جس میں مسلمانوں کو ہرگز نہیں پڑنا چاہیئے۔


یہ تقریبا وہی بات ہے جو سترھویں صدی کے عیسائی پادریوں کا مؤقف تھا۔ مثال کے طور پر جب پہلی دفعہ سائنس دانوں نے سمجھا کہ زمین اپنی تخلیق میں اربوں سال پرانی ہے تو انگلینڈ کے لارڈ بشپ نے نہ صرف اس نظریہ کی پرزور مذمت کی بلکہ یہ بھی بتایا کہ زمین کی عمر صرف چھ ہزار سال ہے۔ اس سے پہلے جب گلیلو نے کہا تھا کہ زمین سورج کے گرد گھومتی ہے تو چرچ نے اسے سزائے موت سنا دی لیکن زندگی کی بھیک کی خاطر بیچارے گلیلو نے معافی نامہ لکھ کر دیا اور اپنے نظریہ سے توبہ کی۔






لیکن بالآخر سائنس جیت گئی چرچ کی یہ ہار عیسائیت کی ہار ثابت ہوئی جس کا نتیجہ آج کل کی مغربی لادینیت کی شکل میں ساری دنیا بھگت رہی ہے۔اب یہ ٹکر اسلامی دنیا میں شروع ہوئی ہے دیکھنا یہ ہے کہ جدید ذہن کو پرانی سوچ کے اسلامی علماء کیسے مطمئن کرتے ہیں۔
ان بزرگوں کے برعکس ایک دوسرا گروپ ان دانشوروں کا ہے جو اس مفروضہ پر کام کررہا ہے کہ جلد ہی مسلمانوں کو سائنسی طرف سے قرآن حکیم کے بارے میں وہی چیلنج پیش آئے گا جو انیسویں بیسویں صدی میں انجیل اور تورات کو پیش آیا تھا۔لہذا لادین دانشور نقادوں کا انتظار کئے بغیر اسلام کے علماء از خود قرآن حکیم پر سائنسی کام کررہے ہیں اور دنیا پر قرآن پاک کی سائنسی عظمت واضح کررہے ہیں ان کے اس نظریہ کی بنیاد یہ ہے کہ قرآن حکیم انجیل کی طرح انسانی تخلیق نہیں بلکہ یہ ہو بہو اللہ تعالیٰ کا کلام ہے اس لئے اس میں کوئی حقیقی سائنسی غلطی ہو ہی نہیں سکتی اس لئے مسلمانوں کو سائنس سے ڈرنے کی ضرورت نہیں کہ قرآن پاک جھوٹا ثابت ہوجائے گا بلکہ سچ یہ ہے کہ اگر سائنس کا کوئی مفروضہ قرآن حکیم کے خلاف ہے تو وہاں سائنس غلطی پر ہے ان کا خیال ہے کہ سائنس اور قرآن کے درمیان موافقت پاکر مشرق ہو یا مغرب ہر جگہ کے عقل سلیم رکھنے والے دانشور اس سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہیں گے اور یوں فی زمانہ قرآن پاک پر سائنس کے حوالہ سے ریسرچ اسلام کی بہت بڑی خدمت ہوگی۔


دیکھا جائے تو دونوں قسم کے اسلامی دانشور اپنی اپنی جگہ ٹھیک ہیں اس میں کوئی شک نہیں کہ کسی مسلمان کے لئے قرآن حکیم کی حقانیت پر ایمان کے لئے کسی سائنسی یا غیر سائنسی شہادت کی ضرورت نہیں لیکن قرآن پاک بذات خود یہ چاہتا ہے کہ اس کی آیات پر خوب غورو فکر کیا جائے۔
بلکہ تقریبا ایک چوتھائی کلام پاک تو انسان کو صحیفہ فطرت پر غور کی دعوت دیتا ہے۔اس طرح کی فکر کا ہی دوسرا نام سائنس ہے۔






لہذا قرآن حکیم میں سائنسی غوروفکر اللہ تعالیٰ کے حکم کی بجا آوری اور ایک زبردست عبادت ہے لیکن اس کام میں کم علمی یا بے صبری خطرناک ہوسکتی ہے اس لئے یہ کام ایسے لوگوں کو کرنا چاہیئے جو ایک خاص علمی مرتبہ رکھتے ہوں۔ قرآن کریم انہیں اولی الالباب کا اعلیٰ خطاب دیتا ہے یہ اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والے، صحیفہ قدرت میں خوب غور کرنے والے سمجھدار حقیقت پسند مسلمان ہیں جو کسی دوسری ازم یا سائنس سے مرعوب نہیں۔اس لئے قرآن حکیم کے حوالہ سے جدید علوم ایک نازک مسئلہ ہے جس پر کام نہایت محتاط طریقہ سے اولی الالباب ہی کو زیب ہے ایسے لوگوںکا کام جدید دور کے لئے بھی قابل قدر خدمت ہوگی۔


ebay paid promotion