Information about New Horizons


نیوہورائزن کے چند دل چسپ حقائق
ناسا کے نیوہورائزن نے حال ہی میں پلوٹو کے سامنے سے گزر کر کامیابی سے اپنا مشن مکمل کرلیا۔نیوہورائزن کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس نے ہمارے نظام شمسی کے نویں سیارے کا چکر لگایا۔ آج کل سائنسدان زمین پر موصول ہونے والے ڈیٹا کے تالاب میں غوطے لگا رہے ہیں۔تو آئیے اب ہم اس مشن کے بارےمیں کچھ دلچسپ معلومات آپ کو بتاتے ہیں۔
اب تک بھیجے جانے والے تمام خلائی مشنز میں یہ سب سے زیادہ تیزی سے لانچ کیا جانے والا خلائی جہاز تھا۔ اس کی رفتار خلا میں پہنچنے پر 36000 میل فی گھنٹہ تک ہوچکی تھی۔اپنی لانچ کے نو گھنٹے بعد ہی یہ چاند کے قریب پہنچ گیا تھا۔جبکہ اپولو مشن کو چاند تک پہنچنے میں تین دن لگ گئے تھے۔اتنی زیادہ تیز رفتارہونے کے باوجود اسے پلوٹو تک پہنچنے میں نو سال لگ گئے۔







عام طور پر خلائی کھوجی میں شمسی پینل کا ستعمال کیا جاتا ہے لیکن نیوہورائزن کو نظام شمسی سے باہر بھی سفر جاری رکھنا ہے لہذا اس میں شمسی پینل سے زیادہ فائدہ حاصل نہیں ہوگا یہی وجہ ہے کہ اس مشن میں "ریڈیو آئسوٹوپس تھرموالیکٹرک جنریٹر" یعنی تابکارہم جاؤں کی حرارت سے بجلی بنانے والا جنریٹر نصب کیا گیاہے۔ اس جنریٹر میں پلوٹونیم 238 استعمال کی جاتی ہے۔ پلوٹونیم کے ایٹمی مرکزوں میں ہونے والی ٹوٹ پھوٹ سے حرارت بھی خارج ہوتی ہے جسے اس خلائی جہاز میں بجلی بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ جنریٹر زیادہ سے زیادہ تین سو واٹ بجلی ہی بنا سکتا ہے۔
اس میں راکٹ موٹرز یا آئن انجن کا استعمال نہیں کیا گیا تاہم اس میں 170 ایل بی ایس والا "ہائیڈرازین مونو پروپیلنٹ " موجود تھا۔ اس میں کیمیائی تعامل کے نتیجے میں شدید گرم گیس بنتی تھی۔



جب نیوہورائزن کو زمین سے روانہ کیا گیا تھا تب بھی اس کی رفتار بہت زیادہ تھی۔تاہم جب پلوٹو تک پہنچنے کے لئے اسے مزید دھکے کی ضرورت تھی اور یہ دھکا اسے مشتری سے حاصل ہوا ۔ جب یہ مشتری کے نظام میں داخل ہوا تو اس کی کشش ثقل نے نیوہورائزن کی رفتار میں 9000 میل فی گھنٹہ کا اضافہ کردیا۔ اگر ایسا نہ کیا جاتا تو ہمیں پلوٹو کا دیدار کرنے کے لئے مزید تین سال تک انتظار کرنا پڑتا۔
نیوہورائزن نے مشتری کے چاند پر آتش فشانی عمل کی نشاندہی کی۔
آج ہم جب انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں تو ہمیں 10 ایم بی رفتار بھی کم لگتی ہے لیکن جناب نیوہورائزن سے زمین پر ڈیٹا جو موصول ہوتا ہے اس کی رفتار صرف 1 سے 2 کلو بٹس فی سیکنڈ ہے۔ یعنی نیوہورائزن جب کوئی ڈیٹا زمین پر بھیجتا ہے تو ایک ہائی ریزولیوشن تصویر کو مکمل طور پر یہاں موصول ہونے میں کم از کم 30 سے 60 منٹ درکار ہوتے ہیں۔






اگر کوئی خلائی جہاز دنیا سے سورج تک 32 چکر لگالے تو یہ فاصلہ پلوٹو تک پہنچنے کے برابر ہے اس نے پلوٹو تک پہنچنے کے لئے 4.76 بلین کلومیٹر کا فاصلہ طےکیا۔ اس مشن پر 350 ملین امریکی ڈالر لاگت آئی۔


Post a Comment

0 Comments

ebay paid promotion