گوگل کی شہزادی
سافٹ ویئر کی دنیا میں یہ ایک مانی ہوئی حقیقت ہے کہ ہر چیز ہیک کی جاسکتی ہے لیکن گوگل کی سافٹ ویئر پراڈکٹس کےمتعلق یہ خطرہ نہ ہونے کے برابر ہے۔
1983 میں ایک ایرانی ڈاکٹر کے گھر پیدا ہونے والی پریسا تبریز آج گوگل دنیا کی مایہ ناز اور مشہور ہستی ہے اور گوگل نے اس کو اپنی شہزادی کا خطاب دے رکھا ہے آخر ایسا کیوں ہوا ؟
آج انٹرنیٹ کی دنیا میں جہاں روزانہ فراڈ اور ہیکنگ کے جرائم کا ایک الگ جہاں ہے اور دنیا پر راج کرنے والی بے تاج کمپنی گلوگل کو ہر انسان بے دھڑک اور محفوظ ترین یقین کرتا ہے تو اس حفاظت اورسیکورٹی کے پیچھے اسی گوگل کی شہزادی کا ہاتھ ہے ۔ یہ تو سنا تھا کہ ہر کامیاب مرد کے پیچھے ایک عورت کا ہاتھ ہوتا ہے مگر اب دنیا بدل گئی ہے مگر وہی محاورہ جدت کے ساتھ استعمال ہورہا ہے کہ اب ہر کامیاب گوگل سرچ انجن کے پیچھے بھی ایک عورت کا ہاتھ ہے ۔
پریسا تبریز" گوگل سیکورٹی پرنسسز" نے گوگل کو فول پروف بنا رکھا ہے ۔ پریساتبریز پلی بڑھی شکاگو میں اس کی ایک بڑی بہن اور دو بھائی ہیں ۔
کالج سے پہلے کمپیوٹر کو چھوا تک نہیں تھا اور الونائے یونیورسٹی میں انجینئرنگ میں سٹڈی شروع کی مگر دلچسپی کمپیوٹر سائنس میں ہونے کی وجہ سے اس میں ہی 2005 میں بیچلرز اور2006 میں ماسٹرز کیا ۔وائرلیس نیٹ ورکنگ سیکورٹی اینڈ ایٹیکس پر ریسرچ کی ۔ یہ اپنی یونیورسٹی کے دور ہی سے ویب سیکورٹی کی ماہر سمجھی جانے لگی اور سٹوڈنٹ کلب کی ویب سیکورٹی کی فعال رکن تھی۔ اس کلب کو جائن کرنے کی وجہ ہی یہ تھی کہ پریسا تبریز کی اپنی ویب سائٹ ہیک کرلی گئی تھی۔یہ اس وقت کی بات ہے جب ابھی فیس بک اپنے ابتدائی مراحل میں تھی۔
گوگل کا سفر
کالج کی پڑھائی کے دوران ہی پریسا تبریز کو گوگل سیکورٹی کی جانب سے انٹرشپ دی گئی۔فروری 2006 میں انہوں نے گوگل کمپنی میں شمولیت اختیار کرلی۔
ٹوکیومیں ہونے والی ایک کانفریس میں پریسا تبریز نے اپنےکاروباری کارڈ پر انفارمیشن سیکورٹی انجینئر کی جگہ "سیکورٹی پرنسسز" کا ٹائٹل اختیار کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ وہ گوگل کی سیکورٹی کے لئے گوگل کے سٹاف کو تربیت دے چکی تھیں نیز مزید دلچسپی رکھنے والوں کو سکھارہی تھیں۔
250سے زائد گوگل کے سیکورٹی انجینئرز میں سے ایک نام پریسا تبریز کا ہے جس کی انتھک محنت سے ہمارا گوگل پر ڈیٹا محفوظ رہتا ہے۔
کیونکہ پریسا تبریز نے 30 انجینئرز کی سربراہی کرتے ہوئے اور انہیں سیکورٹی تربیت دیتے ہوئے یہ کہا تھا کہ ہیکرزاور اٹیکرز کی طرح سوچیں اور گوگل کروم میں خامیاں تلاش کریں اور ان کو دور کریں۔
گویا کہ ان آفیسشل گوگل ہیکرز کو کریمنل ہیکرز کی طرح سوچنے کی تنخواہ دی جاتی تھی۔اورپریسا تبریز کی راہنمائی میں انجینئرز نے بے شمار خامیاں تلاش کیں اور ان کو خاموشی سے دور کردیا ۔
عام طور پرہیکرز سے پہلے اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا استعمال کرتے ہوئے وہ خود ہی خامیوں کا پتہ لگا لیتی ہیں اور ان کا توڑ بھی کرلیتی ہیں ۔ گوگل پراڈکٹ کو لاحق خطرات سے نبٹنے کے لئےپریسا اور ان کی 30 رکنی ٹیم آج بھی دن رات تیار رہتی ہے۔
وہ یو ایس ڈیجیٹل سروس کے ساتھ مل کر وائٹ ہاؤس کی نیٹ ورک اور سافٹ ویئر سکیورٹی بہتر بنانے پر بھی کام کرچکی ہیں ۔
2013 میں پریسا تبریز نے گوگل کروم کی سیکورٹی کی ذمہ داری کا عہدہ سنبھالا۔ 2018 میں ایک ادارہ آور سیکورٹی ایڈووکیٹ(OURSA- Our Security Advocates) کے نا م سے قائم کیا۔
تاہم آج بھی اگر گوگل کروم میں کوئی خامی ہوتی ہے تو گوگل کی سیکورٹی پرنسسز اور اس کی ٹیم اس کو سیکنڈوں سے بھی پہلے دور کردیتی ہے۔اور اس طرح تمام صارفین کا ڈیٹا محفوظ رہتا ہے لہذا ہم یہ کہنے میں حق بجانب ہیں ہیں گوگل صارفین کا تمام ڈیٹا اور انفارمیشن پریسا تبریز کے ہاتھوں میں محفوظ ہے۔