Now You can Earn Millions of Dollars - Global Science

Now You can Earn Millions of Dollars - Global Science

َانٹرنیٹ سے پیسہ کمایئے

لیپ ٹاپ اسکیم سے پاکستان کو سالانہ 250 کروڑ ڈالر کازرمبادلہ حاصل ہو سکتا ہے

عرض مدیر:حکومت پاکستان نے حال ہی میں قومی پیمانے پر"لیپ ٹاپ"اسکیم جاری کی ہے ؛جس کے تحت چارلاکھ نوجوانوں میں لیپ ٹاپ تقسیم کئے جا ئیں گے۔

البتہ ،اس ضمن میں ہماری مودبانہ تجویز یہ ہےکہ اگر مذکورہ اسکیم کو نوجوانوں کےلیے "ریاستی امداد" کے بجائے"رایاستی سرمایہ کاری" کے خطوط پر آگے بڑھایا جائے،تو مفت لیپ ٹاپ کی تقسیم سے نوجوانوں کو (انٹرنیٹ کے ذریعے)کام اور آمدنی کے نئے مواقع میسر آئیں گے۔ اگر یہ فرض کر لیا جائے کہ ایسا ہر نوجوان، انٹرنیٹ کے ذریعے اوسطاً صرف 500 ڈالر کی ماہانہ آمدنی حاصل کرنے لگے گا(جو اس میدان میں کوئی بڑی رقم بھی نہیں) تو ان شاء اللہ ایسے چارلاکھ نوجوانوں کی محنت سے وطن عزیز پاکستان کو ہر ماہ تقریبا بیس کروڑڈالر کا زرمبادلہ میسر آئے گا۔۔۔یعنی سال بھر میں ڈھائی ارب ڈالر (250 کروڑڈالر) کے

وطن عزیز پاکستان میں بیروزگاری کی شرح تیزی سے بڑھ رہی ہے۔لوڈشیڈنگ،معاوضے کی صورت میں ہوگا) پاکستاننی روپے کی قدر بھی مضبوط ہوگی،ان شاء اللہ۔بہر حال، یہ شمارہ ہم بطورخاص وزیراعظم سیکریٹر یٹ کو ارسال کر رہے ہیں۔ہمیں انتظار رہےگا کہ حکومت اس بارے میں کس نوعیت کے ردعمل (اختلاف، دلچسپی یا عدم دلچسپی) کا مظاہرہ کرتی ہے۔

زیر نظر مضمون میں انٹرنیٹ پر روز گار حاصل کرنے اور پیسہ کمانے کے کچھ طریقوں کا اجمالی جائزہ لیا گیا ہے۔ مضمون کے مصنف،برادرم زوہیب نصر ہمارے پرانے قارئین میں سے ہیں اور یہ ان کی پہلی تحریر ہے۔مضمون کی اہمیت دیکھتے ہوئے ہم نے ان سے فرمائش کی ہے کہ وہ ہمیں اس متعلق مزید تحریریں ارسال کریں،تا کہ پاکستانی نوجوانوں میں انٹرنیٹ کے مثبت استعمال کو فروغ حاصل ہو؛اور وہ انٹرنیٹ پر اپنا وقت اور توانائیاں برباد کرنے کے بجائے کچھ ایسا کرنے کے قابل ہو جائیں کہ جس سے ملک وقوم کافائدہ ہو۔ اس تحریر کے لیے ہم ذاتی طور پر برادرم زوہیب نصر کے شکر گزار ہیں۔ آپ بھی یہ تحریر ملاحظہ کیجئے، اور ہمیں بتایئے کہ انٹرنیٹ کے ذریعے روزگار اور آمدنی سے متعلق آپ مزید کیا کچھ جانناچاہیں گے۔(علیم احمد)

مہنگائی اور دہشت گردی جیسے مسائل نے روز گار جیسی بنیادی ضرورت کو بھی شدید طور پر متاثر کیا ہے۔ خصوصا نوجوانوں پر اس کے شدید منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔مایوسی کے شکار نوجوانوں میں خود کشی کے واقعات بھی عام ہورہےہیں۔ مگر یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ہر اندھیری رات کے بعد سویرا ضرور ہوتا ہے۔ مایوسی اس لئے بھی کفر قراردی گئی ہے کہ جہاں بظاہر کچھ بھی دکھائی نہ دے، تب بھی امید کی ایک واضح کرن ضرور موجود ہوتی ہے؛ جو ایک نئی صبح کا پیش خیمہ ثابت ہوتی ہے۔خوش قسمتی سے ہم وہ قوم ہیں جو حالات کے پیش نظر خود کو بدلنے اور نئے ماحول میں ڈھلنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔اپنی اسی خصوصیت کی بدولت ہم"متبادل پسند" بنتے جا رہے ہیں۔ بجلی طویل لوڈ شیڈنگ سے تنگ ہماری قوم میں بجلی کے متبادل ذرائع مثلایوپی ایس اور شمسی توانائی کی طرف تیزی سے بڑھتے ہوئے رجحان کو اس ثبو ت میں پیش کیا جاسکتا ہے۔ غرض جہاں متبادل ذرائع کی بات آتی ہے،وہاں ہمارا ذکرلازماً ہوتاہے۔بیروزگاری یا سرکاری ملازمتیں نہ ملنے کا متبادل شاید کوئی چھوٹا موٹا کاروبار یا ہنر کا استعمال قراردیا جائے۔ مگر انٹرنیٹ کو بطور روزگار استعمال کرنے کا خیال شاید بہت کم لوگوں کوآتا ہے خیال آئے نہ آئے، یہ حقیقت ہے کہ آج کل انٹرنیٹ رابطوں اور معلومات کی تیز رفتارترسیل کے ساتھ ساتھ بطور روزگار بھی استعمال ہورہاہے۔ دنیا بھر میں ایسے کروڑوں لوگ ہیں جو نہ صرف انٹرنیٹ پر کام کرتے ہیں، بلکہ فقط اسی پر انحصار کرتے ہوئے اتنا پیسہ کمارہے ہیں کہ انہیں کسی سرکاری یا نجی ادارے میں ملازمت کی ضرورت ہی نہیں پڑتی۔یہ وہ لوگ ہیں جوانٹرنیٹ پر پیسے کمانے کے سینکڑوں مواقع سے بھر پور فائدہ اٹھاتے ہیں۔

وہ اپنی صلاحیت اور تخلیقی ذہن کا بہتر سے بہتر استعمال کر کے انٹرنیٹ پر نہایت کامیابی سے روزگار اور کاروبار کرتے ہیں۔وہ نہ صرف خود ایک باعزت روزگار حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں بلکہ اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر دوسروں کے لیے روزگار فراہم کرنے کا ذریعہ بھی بن جاتے ہیں۔

انٹرنیٹ : روزگار کا متبادل

دنیا بھر میں انٹرنیٹ کا بطور روزگار استعمال ایک مسلمہ حقیقت بن چکا ہے ۔دنیا کے کونے کونے میں ایسے لاکھوں،کروڑوں افراد موجود ہیں جو انٹرنیٹ کا استعمال خالصتاً بطور روز گار یا کاروبار کرتے ہیں۔ گزرتے ہوئے ہر لمحے کے ساتھ انٹرنیٹ صارفین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہونا اس حقیقت کی جانب واضح اشارہ ہے کہ اب روزگار،کاروبار اور تجارت غیر محسوس انداز میں انٹرنیٹ کی دنیا میں ضم ہو رہے ہیں۔

تجارت کا ایک بہت ہی سادہ سا اصوال ہے: جہاں گاہک ہوں گے، وہاں دکان کھلے گی ؛اور روز گار کا اصول یہ کہ جہاں دکان کھلے گی، وہیں روزگار ہوگا۔اب جبکہ صارفین کی ایک بڑی تعداد(جس میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے) انٹرنیٹ پر امڈ آئے گی تو انٹرنیٹ پر دکانوں کا کھلنا اور روزگار کے مواقع کا پیدا ہونا کوئی اچنبھے کی بات نہیں۔

پاکستان میں بھی انٹرنیٹ صارفین کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ ایک معروف سروے کمپنی

گو کہ زیادہ تر انٹرنیٹ سارفین اسے محض سماجی رابطوں اور معلومات کی بر وقت رسائی کے ایک ذریعے کے طور پر استعمال کرتے ہیں، مگر وطن عزیز پاکستان میں ایسے نوجوان صارفین کی تعداد بھی کم نہیں کہ جنہوں نے انٹرنیٹ پر روزگار اور کاروبار کے لاتعداد مواقع سے بھر پور مستفید ہونے کا انوکھا چلن اپنایا ہے۔

تین کروڑ پاکستانی انٹرنیٹ صارفین میں ایسے لاکھوں افراد ہیں جو گھر بیٹھے ہر مہینے ہزاروں،بلکہ لاکھوں روپے کمارہےہیں۔کئی پاکستانی بلا گرزایسے ہیں جو ہر مہینے فقط بلاگنگ کے ذریعے دس ہزار ڈالر (تقریبا10 لاکھ پاکستانی روپے) یا اس سے بھی زیادہ کی رقم کماتے ہیں۔کئی افراد ایسے بھی ہیں جو سرکاری ملازمتوں کے بجائے پورا وقت انٹرنیٹ کے ذریعے کام کر کے ہر ماہ اچھی خاصی آمدنی حاصل کرلیتے ہیں۔

بلاگنگ کی اصطلاح سے تو شاید آپ واقف ہوں،مگر "فری لانسنگ"کے متعلق بہت کم لوگ جانتے ہیں۔ فری لا نسنگ کی اصطلاح ان انٹرنیٹ صارفین کت لئے استعمال ہوتی ہے جو کسی ایک یا زیادہ شعبوں میں اپنی مہارت اور ہنر کا استعمال کر کے انٹرنیٹ کے ذریعے آمدن حاصل کرتے ہوں۔

(فری لانسرڈاٹ کام ) نامی ویب سائٹ انٹرنیٹ پر فری لانسرز اور کلانئٹ کمپنیوں کو یکجا کرنے کے بارے میں اچھی شہرت رکھتی ہے۔ اس ویب سائٹ پر فری لانسرز (جو انٹرنیٹ پر کام کرکے پیسے کماناچاہیں) اور کلانئٹ کمپنیاں (جنہیں کام کےلیے افرادی قوت کی ضرورت ہوتی ہے ) ایک دوسرے کے ساتھ بڑی آسانی سے رابطہ کرتے ہیں۔ جب کوئی فری لانسر ،کلا نئٹ کا کام اس کی خواہش کے مطابق تکمیل تک پہنچاتاہے تو اسے معاہدے کے تحت مخصوص رقم مل جاتی ہے۔

فری لانسرڈاٹ کام پر اس وقت تقریبا ڈھائی لاکھ پاکستانی فری لانسرز،روزگار کی تلاش میں سرگرداں ہیں۔ویب سائٹ کے انٹرنیشنل ڈائریکٹر"ایڈم برنیں" صورت حال کا جائزہ کچھ اس طرح

"امریکہ اور ہندستان کے بعد پاکستان فری لانسنگ کے ذریعے روزگار کمانے کی دوڑ میں تیسرے نمبر پر ہے۔اب تک یہ فری لانسرز3۔1 ملین (13 لاکھ) ڈالرز کی رقم کما چکے ہیں۔ پاکستان فری

فری لانسرڈاٹ کام کے ڈائریکڑ نے یہ بات پاکستان میں فری لانسرکی ذیلی ویب سائٹ

یہ تو تھی فری لانسنگ کی دنیا کی فقط ایک ویب سائٹ کی رپورٹ۔ اس کے علاوہ دیگر کئی مشہور ویب سائٹس جیسے کہ وغیرہ ہیں جہاں دنیا بھرکے فری لانسرزکام کرتے ہیں اور اس سے اچھا خاصا سرمایہ اکٹھا کرتے ہیں۔ فر ی لانسنگ کے علاوہ بھی دیگر کئی ایسے ذرائع موجود ہیں جو انٹر نیٹ پر روزگار کی مد میں بہت مددگارثابت ہوسکتے ہیں؛ اور ان سے ماہانہ اچھی خاصی رقم کمائی جاسکتی ہے۔

پیسے ۔۔۔مگر کیسے؟

آپ کے ذہن میں یقینا ایک بنیادی سوال اب بھی جواب کامنتظر ہو گا کہ آخر انٹرنیٹ کے ذریعے پیسے کمائیں تو کیسے کمائیں؟ محترم قارئین ،آپ بخوبی جانتے ہوں گے کہ پیسہ کمانا آسان کام نہیں۔ اس پیٹ کا دوزخ بھرنے کی خاطر لوگ اپنا گھر بارتک چھوڑدیتے ہیں۔ بڑی تعداد ایسے لوگوں کی بھی ہے جو اپنے خاندان کا پیٹ پالنے کی خاطر بیرون ملک کا رخ کرکے ،صعوبتیں جھیل کر،بڑی مشکل سے رزق حلال کی نعمت کماپاتے ہیں۔ پیسے چاہے دیارغیر میں کمائے جائیں یا گھر بیٹھے انٹرنیٹ کے ذریعے ، محنت دونوں صورتوں میں لازمی شرط ہے۔

آن لائن پیسے کمانے کے متعلق اکثر یہ خیال کیا جاتاہے کہ اس میں محنت نہیں لگتی اور گھر بیٹھے نہایت مزے سے آمدنی ہاتھ آجاتی ہے۔حالانکہ ایسا بالکل بھی نہیں۔ انٹرنیٹ کے ذریعے حصول آمدن سے متعلق ہر گز یہ خیال نہ کیا جائے کہ اس میں محنت نہیں لگتی ؛یاراتوں رات امیر بننے کے مواقع میسر آتے ہیں۔ عوام الناس میں یہی عام تاثر ہے ،حالانکہ ایسا قطعاً نہیں۔لیکن آ ن لائن کام کرنے کا ایک دلچسپ پہلو بھی ہے شاید آپ کی کڑی محنت پر غالب آجائے ۔وہ پہلو یہ ہے کہ انٹرنیٹ کے ذریعے پیسے کمانا، کام کے ساتھ ساتھ ایک طرح کی تفریح بھی ثابت ہوتا ہے۔ بس شرط اتنی ہے کہ آپ کی صلاحیت سے متعلق اور من پسند کام آپ کو مل جائے۔

بنیادی طور پر انٹرنیٹ کے ذریعے روزگار حاصل کرنے کی پہلی شرط یہ ہے کہ آپ کے پاس کوئی نہ کوئی ہنر یا مہارت موجود ہو۔یہ مہارت یا ہنر کسی بھی شعبے سے متعلق ہو سکتاہے۔ لیکن اگر آپ کمپیوٹر کے کسی شعبے سے متعلق مہارت رکھتے ہیں تو یہ آپ کے لئے کسی بھی شعبے سے زیادہ سود مند ثابت ہو سکتا ہے۔ مثلا آپ کسی خاص موضوع

آپ ایک اچھے لکھاری ہیں تو آپ کی یہ صلاحیت انٹرنیٹ پر کسی فرد یا ادارے کے کام آسکتی ہے؛ اور آپ کو طے شدہ کام کے حساب سے آمدنی فراہم کرسکتی ہے۔ اگر آپ کسی ادارے کے لیے کام نہ بھی کرنا چاہیں، تب بھی آپ ایک اچھے لکھاری ہونے کا بھر پور استعمال تو کر ہی سکتے ہیں۔ آپ اپنے من پسند موضوع پر بلاگ

کمپیوٹر کے کسی بھی سافٹ وئیر مثلاً ایم ایس آفس ، ایڈوبی فوٹوشاپ ،کورل ڈرا، ایڈوبی السٹر یٹر یا ایڈوبی ان ڈیزائن وغیرہ میں آپ کی مہارت ،آپ کے لئے انٹرنیٹ پر روزگار کا بہت ہی زبردست ذریعہ ثابت ہو سکتی ہے۔کمپیوٹر موجودہ ہیں جنہیں آپ جیسے ہنر مند افراد کی تلاش ہے ؛ جو آپ کو آن لائن کام کرنے کے بدلے ، آپ کی صلاحیت کے مطابق اچھا خاصامعاوضہ دے سکتے ہیں۔ اپنی صلاحیتوں کے بھر پور استعمال اور قابل اعتماد طریقے سے کام کر کے آپ

مواقع ہی مواقع

انٹرنیٹ ایک وسیع و عریض سمندر ہے جہاں مواقع ہی مواقع ہیں۔ پاکستان

لاکھوں لوگ جو انٹر نیٹ کے ذریعے پیسے کماتے ہیں، ان میں سے اکثر صرف اتنی آمدنی حاصل کر پاتے ہیں کہ جس سے ان کی روزمرہ کی ضروریات پوری ہوں؛ اور انہیں کسی سرکاری یا نجی ملازمت پر انحصار نہ کرنا پڑے۔ مگر دنیا بھر میں سینکڑوں لوگ ایسے بھی ہیں جنہوں نے اپنے اچھوتے تخیل کا استعمال کر کے ایک نئی چیز متعارف کروائی؛ اور اسے لوگوں کی بنیادی ضروریات میں شامل کردیا۔فیس بک کی مثال آپ کے سامنے ہے۔ اگر چہ سماجی رابطے کی ایک بہت ہی بڑی ویب سائٹ ہے، لیکن اسے ہم بطور مثال پیش کریں تو سمجھنے میں آسانی ہوگی کہ کس طرح انٹرنیٹ پر ایک بالکل نئی چیز، انسانی فطرت کو متاثر کر کے اس کی بنیادی ضروریات میں شامل ہوجاتی ہے؛ اور اسی کے ذریعے ہزاروں بلکہ لاکھوں لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر آتے ہیں۔

مارک زکر برگ ،فیس بک کے بانی ہیں۔ سماجی رابطے کی غرض سے فیس بک جیسے اچھوتے خیال کو انہوں نے عملی جامہ پہنا کر جو تہلکہ مچایا، اس سے ہر خاص وعام واقف ہے۔ فیس بک نے پوری دنیا میں سماجی رابطوں کے انداز پر انقلابی اثر ڈال کر اسے یکسر تبدیل کر کے رکھ دیا ہے۔ ہر شخص اس ویب سائٹ سے بھر پور استفادہ کررہا ہے۔ یہ نہ صرف سماجی رابطوں کے لیے استعمال ہوتی ہے بلکہ بہت سے کا روباری معاملات کے لیے بھی اس کا بھر پور استعمال کیا جاتا ہے ۔ اور لاکھوں لوگوں کا روزگار اسی سے وابستہ ہے۔ فیس بک جیسے بہت سے خیالات اور آئیڈیاز کو عملی جامہ پہنا کر بہت سارے لوگوں نے پذیرائی حاصل کی، اور اچھا خاصاپیسہ بھی کمایا۔ ایسے لوگوں کو معاشیات کی اصطلاح میں "اینٹر یپرینیور"کہا جاتا ہے ۔

گو کہ فیس بک اس سلسلے میں ایک بڑی مثال ہےمگر ہم

انٹر نیٹ سے پیسے کمانے کے ذرائع

اب تک ہم

انٹرنیٹ کے ذریعے آمدنی حاصل کرنے کے سینکڑوں طریقوں میں سے دونہایت بنیادی ذرائع بلاگنگ اور فری لانسنگ ہیں۔ دلچسپ بات تو یہ ہے کہ پیسے کمانے کے بہت سے طریقے انہی دوزمروں کے تحت آتے ہیں۔ ہم "بلاگنگ " آغاز کرتے ہیں۔

بلاگنگ

ٹیکنا لوجی کے اوائل

ایک محتاط اندازے کے مطابق ،اس وقت انٹرنیٹ کی دنیا میں 44 ملین (چوبیس کروڑ چالیس لاکھ) سے زائد بلاگز ہیں؛ اور یہ تعداد روز بروز بڑھتی جارہی ہے۔ بلاگز کے ذریعے آمدنی حاصل کرنے کی بنیادی شرط یہ ہے کہ آپ کے پاس لکھنے کے

بلاگ آپ کی پسند کے کسی بھی موضوع پر ہوسکتا ہے ۔ لیکن وہ موضوع جس میں آپ مہارت رکھتے ہوں یا جس کے متعلق آپ کے پاس زیادہ سے زیادہ معلومات ہوں، انٹرنیٹ کے ذریعے آمدنی حاصل کرنے میں آپ کی خاصی مدد کر سکتا ہے۔ بلاگنگ کی سہولت گوگل کے علاوہ دیگر کے علاوہ ادارے بھی فراہم کرتے ہیں جن میں ورڈپریس اور ٹمبلر قابل ذکر ہیں۔

بلاگنگ میں آپ کن کن ذرئع سے آمدنی حاصل کرسکتے ہیں؟ آئیے ان طریقوں کا اجمالی جائزہ لیتے ہیں۔

گوگل ایڈسینس Google Adsense

گوگل

مثلاً فرض کیا کہ آپ مارکیٹ میں آنے والے نئے سیلولر فونز کی خصوصیات سے متعلق بلاگ لکھتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں آپ کے بلاگ کا موضوع "سیلولر فون فیچرز" ہے۔ اب گوگل آپ کی ویب سائٹ یا بلاگ پر اس کے موضوع سے متعلق اشتہارت دکھائے گا۔آپ کے بلاگ کو وزٹ کرنے والے صارفین میں سے کوئی صارف اگر اشتہار پر کلک کرتا ہے تو اس موضوع کے اشتہارت کی پہلے سے طے شدہ رقم آپ کے اکاونٹ میں جمع ہو جاتی ہے۔ آپ کے بلاگ کے موضوع سے متعلق اشتہار کی فراہمی کا فائدہ یہ ہے کہ جو صارف آپ کی ویب سائٹ کے موضوع سے دلچسپی رکھتا ہے، وہ اس کے متعلق اشتہارات کو بھی ضرور دیکھنا چاہے گا۔ اس طرح کسی صارف کے آپ کی ویب سائٹ پر موجود اشتہارات پر کلک کرنے کے مواقع بڑھ جاتے ہیں۔ جتنے زیادہ کلک ہوں گے ،آپ کواتنی ہی زیادہ آمدنی حاصل ہوگی۔

گوگل کے علاوہ بھی بہت سے ادارے یہ سہولت فراہم کرتے ہیں جن میں چند قابل ذکر نام ہیں۔

ایفلیی ایٹ مارکیٹنگ بھی بلاگ کے ذریعے پیسے کمانے کا ایک مقبول طریقہ ہے۔

بہت سے معروف ادارے اور آن لائن اسٹورزایفیلی ایٹ بننے کی سہولت فراہم کرتے ہیں۔ ان میں سے امیزون،کلک بینک ،فلیکس آفرزاور اچھی شہرت رکھتے ہیں۔

اپنی ذاتی پر وڈکٹ فروخت کیجئے

اگر آپ کسی ادارے کے ایفیلی ایٹ بننا نہ چاہیں تب بھی آپ اپنے بلاگ سے

بلاگنگ کے ذریعےآمدنی حاصل کرنے کے مذکورہ بالاطریقے خاصے منفرد اور سود مند ہیں۔ بلاگنگ کے متعلق دلچسپ بات یہ ہے کہ آپ کے پاس اپنی بات پہنچانے کے لیے ایک حلقہ ،بلاگ پڑھنے والوں (بلاگ ریڈرز) کی صورت میں بن جاتا ہے جسےآپ اپنی آمدنی کے لیے بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ آپ کا بلاگ پڑھنے والوں کا حلقہ جتنا بڑا ہوگا،آپ کے لئے پیسے کمانے کے مواقع اتنے ہی بڑھتے جائیں گے۔ جیسا کہ مضمون کی ابتداء میں آپ نے ملاحظہ کیا ہوگا، پاکستان میں کامیاب بلاگر زدس ہزار ڈالر زماہانہ، یا اس سے بھی زیادہ رقم فقط بلاگنگ کے ذریعے ہی کماتے ہیں۔

فر ی لانسنگ

ابتداء میں ایک اور تذکرہ "فری لانسنگ" کا بھی کیا گیا ہے۔ اب ہم ذرا تفصیل سے جائزہ لیں گے کہ فری لانسر کیا کام کرتے ہیں اور کن ذرائع سے آمدن حاصل کرتے ہیں۔

گرافک ڈیز ائننگ

گرافک ڈیز ائننگ پاکستانی فری لانسرز کا مقبول ترین ذریعہ آمدن ہے۔ گرافک ڈیزائننگ کےزمرے میں لوگوڈیزائننگ ،ویب ڈیزائننگ ،بزنس کا رڈڈیز ائننگ اور فلائر ڈیز ائننگ وغیرہ شامل ہیں۔ بتایا جا چکا ہے کہ انٹرنیٹ پر ایسی بہت سی ویب سائٹس ہیں جو فری لانسرز او اداروں کو ایک پلیٹ فارم مہیا کرتی ہیں، جہاں وہ ایک دوسرے کے ساتھ معاملات طے کر کے کام کرتے ہیں۔

ان ویب سائٹس پر فری لانسرز کو تین بنیادی اقسام کے کام کرنے کے تجربات ہوتے ہیں۔

پہلا تجربہ یہ کہ کوئی بھی ادارہ جسے کسی ڈیزائن کی ضرورت ہو، وہ اپنا "ڈیزائن بر یف" (ڈیزائن کے متعلق ہدایت نامہ) ایک مخصوص ویب سائٹ پر رکھتا ہے ۔پھر اس ویب سائٹ کے رکن ڈیزائنرز، جو مختلف ممالک سے تعلق رکھتے ہیں،اس پروجیکٹ پر کام کرتے ہیں اور اسی ویب سائٹ کے ذریعے ادارے کو اپنا تیارکردہ ڈایزائن دیکھنے کے لیے بھیجتے ہیں؛ یعنی ایک طرح کا مقابلہ شروع ہو جاتا ہے۔ اب وہ شخص یا ادارہ جس نے پروجیکٹ جاری کیا ہے ،کسی ایک کا ڈیزائن منتخب کرتا ہے اور اسے "فاتح"(ونر) قراردے کر ایک مخصوص رقم (جو 100 سے لے کر 1500 ڈالر تک ہو سکتی ہے) ادا کر دیتا ہے۔ کسی بھی پروجیکٹ پر مقابلے کی صورت میں فری لانسرز سے کام لینا" اور کسی ایک کے کام کو پسند کر کے رقم اد کرنے کے طریقے کو"کراوڈسورسنگ" کہا جاتا ہے

دوسرے طریقے میں کوئی ادارہ اپنا ڈیزائن بریف ایک مخصوص رقم طے کر کے ویب سائٹ پر جاری کرتا ہے۔ پھر ڈیزائنر زاس پروجیکٹ پر کام کرنے کی خواہش کا اظہار یعنی "بِڈ" کرتے ہیں۔ یعنی ایک طرح سے "بولی لگاتے"ہیں۔ اب وہ ادارہ اپنی پسند کے مطابق تمام ڈیزائنر ز میں سےکسی ایک"بولی" کو قبول کرتا ہے اور اس طرح کام کو اختتام تک پہنچایا جاتا ہے۔ اس نوعیت کے کام زیادہ تر فری لانسنگ سائٹس،جیسے کہ Odesk, elance,Freelancer

تیسرے طریقےمیں کوئی ادارہ یا شخص ،فری لانسر کےکام کو پسند کرتا ہے اور اس سے متاثر ہوتے ہوئے فقط اسے اپنیے پروجیکٹ پر کام کرنے کے لیے چنتا ہے اور ایک مخصوص رقم بھی ادا کرتا ہے ۔ ایسے پروجیکٹس کوون ٹوون (1۔1) پروجیکٹس کہا جاتا ہےے۔ یہ کام کراوڈسورسنگ اور فری لانسنگ،دونوں ہی طرح کی ویب سائٹس پر کیا جاتا ہے۔

آرٹیکل رائٹنگ

فری لانسنگ کے ذریعے پیسہ کمانے کے ضمن میں مضمون نگاری کا شعبہ شاید اتنا مقبول نہ ہو۔ لیکن اگر آپ مضمون نگاری میں دلچسپیGardening

انٹرنیٹ پر مضمون نگاری کے ذریعے تین طریقوں سے کام کیا جاسکتا ہے ۔ کچھ ایسی فری لانسنگ ویب سائٹس ہیں جو فی مضمون کے حساب سے معاوضہ ادا کرتی ہیں، جو 3 سے 5 ڈالر تک ہو سکتا ہے۔ دیگر ویب سائٹس وہ ہیں جو آپ کے مضمون پرگوگل ایڈسینس کے اشتہارات رکھتی ہیں، جن کے ذریعے ہونے والی آمدنی کا نصف حصہ دہ آپ کو معاوضے کے طور پر ادا کرنے کی پابند ہوتی ہیں۔ آپ کے پاس اگر ایڈ سینس اکاونٹ نہیں ،یا کسی وجہ سے بند ہو چکا ہے تو یہ طریقہ ایڈسینس کے ذریعے آمدنی کمانے کے لیے بہت سود مند ثابت ہو سکتا ہے ؛ اور اس آمدنی کے مواقع اوربھی نسبتا زیادہ ہوتے ہیں۔ اس ضمن میں چند ویب سائٹس Helium,Hubpages

مضمون نگاری کے لیے مخصوص ویب سائٹس کے علاوہ فری لانسنگ ویب سائٹس پر بھی مضمون نگاری کا کام وافر مقدار میں موجودہے ؛جہاں کسی ادارے کو کسی خاص موضوع پر مضمون کی ضرورت ہوتی ہے۔ آپ اپنی مہارت کے موضوع کا انتخاب کر کے اس پر آسانی سے کام کر سکتے ہیں۔

پروگرامنگ ،اپیلی کیشن ڈیزائننگ ،کو ڈنگ وغیرہ

HTMLCSSHTMLBid

آج کل اینڈ رائیڈ سیل فونز کے لیے ایپلی کیشن ڈیزائن کرنے کا کام بھی عروج پر ہے۔ مختلف ادارے اینڈ رائیڈ سیل فونز کے لیے اپنی خدمات پیش کرنے کی غرض سے ڈیزائنرز کی مدد حاصل کرتے ہیں۔ ڈیزائنرز،جو ایپلی کیشنز بنانے میں مہارت رکھتے ہیں، اپنی خدمات کے عوض بہت اچھی آمدنی حاصل کر لیتے ہیں۔

غرض فری لانسنگ میں ہر طرح کے ہنر رکھنے والے افراد کے لیے تو مواقع ہی مواقع ہیں ۔ اگر آپ کمپیوٹر کے کسی شعبے میں مہارت رکھتے ہیں یا آپ کے پاس اس شعبے کی بنیادی شد بدھ ہے، تو میں آپ کو درج ذیل لنک وزٹ کرنے کا مشورہ دوں گا۔ یہ ایک فری لانسنگ ویب سائٹس کی لسٹ ہے۔ اس لسٹ میں ہر شعبے سے متعلق کام کو الگ الگ زمروں میں تر تیب دیا گیا ہے۔ آپ واضح طور پر دیکھ سکتے ہیں انٹرنیٹ پر کام کرنے کے کس قدر مواقع موجود ہیں۔

مائیکر وجابز(Micro Jobs

جیسا کے آپ نے نام ہی سےاندازہ لگالیا ہوگا، مائیکرو جابزوہ چھوٹے چھوٹے کام (Task

مائیکروجابز فراہم کرنےوالی بیسیوں ویب سائٹس ہیں جن میں مختلف قسم کے کام انجام دئیے جاتے ہیں۔مائیکروجابز سائٹس پر مختلف نوعیت کے کام رکھے جاتے ہیں۔ اب یہ فری لانسر کی صوابدیدپر ہے کہ وہ کونسا کام منتخب کر کے اسے پایہ تکمیل تک پہنچاتا ہے۔

مختلف نوعیت کے کام منتخب کرنے کے علاوہ آپ اپنی مہارت کے لحاظ سے کام کرنے کی خواہش کا اظہار بھی کر سکتے ہیں۔ مثلاً آپ کو ایڈوبی فوٹوشاپ میں کسی تصویر کا پس منظر(بیک گراؤنڈ) تبدیل کرنے میں مہارت حاصل ہے تو آپ اپنی اس صلاحیت کو مخصوص ویب سائٹس مثلاًfiverr

FiverrSEOClerksZeerk,Gigbucks

معاوضہ کیسے حاصل کریں؟

How to get Your Payment?

آپ کے ذہن میں یہ سوال یقیناً گردش کررہا ہوگا کہ آخر کام کرنے کا معاوضہ ہم تک پہنچے گا کیسے؟

دنیا کے کونے کونے میں فری لانسرز کو معاوضوں کی منتقلی آسان کام نہیں۔مگر ٹیکنا لوجی کے ماہروں نے اس کا بھی نہایت آسان حل نکال لیا ہے۔ فری لانسنگ کے آغاز ہی میں جب رقوم کی منتقلی کا سوال پیدا ہوا ،تو ماہرین نے چند ایسے ادارے بنائے جن کے ذریعے دنیا بھر میں رقوم کی تیز ترین منتقلی ممکن بنائی جا سکے۔ایسے اداروں کو آج ہم"آن لائن پیمنٹ سسٹمبر" کے نام سے جانتے ہیں۔ یہ ادارے بالکل کسی بینک کی طرح کام کرتے ہیں۔ فری لانسنگ کا کام فراہم کرنے والے تمام ادارے انہی بینکوں کے ذریعے فری لانسرز کو معاوضہ ادا کرتے ہیں۔ چند مشہور پیمنٹ پروسینگ اداروں میں Pay Pal , Payza,SkrillPayoneer

آپ مندرجہ بالا کسی بھی پیمنٹ پروسینگ سائٹ پر بڑی آسانی سے،اور مفت اکاؤنٹ کھول سکتے ہیں۔ (بدقسمتی سے PayPal

Bank Wire

Payoneer

پاکستان میں آن لائن رقم کی منتقلی کے لیے Payoneer

فراڈیوں سے ہوشیار

پاکستان میں جوں جوں انٹرنیٹ کا استعمال بڑھتا جارہاہے، توں توں انواع واقسام کے سابئر جرائم (سائبر کرائمز) وجود میں آتے جارہے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق انٹرنیٹ پر پیسے کمانے یا سرمایہ کاری (انوسٹمنٹ) کر کے دگنا کمانے کا جھا نسادے کر سب سے زیادہ فراڈکئے جاتے ہیں۔روایتی طریقے سے فراڈ کرنے والوں کا طریقہ واردات بہت سادہ ہوتا ہے: سب سے پہلے وہ ایک ویب سائٹ بناتے ہیں جہاں وہ یہ دعوی کرتے ہیں کہ آپ محض ہماری رجسڑیشن فیس (جو 5000 سے 10،000 روپے تک ہو سکتی ہے )ادا کر کے وہ تمام طریقے جان سکتے ہیں جن کے ذریعے آپ گھر بیٹھے ہزاروں ڈالر ماہانہ تک کما سکیں۔

انٹرنیٹ کا عام صارف جسے اس بارے میں کچھ خاص معلومات نہیں ہوتیں ،وہ آسانی ہزاروں سے ایسے دھوکے بازوں کے ہتھے چڑھ جاتاہے ۔اب ہوتا یہ ہے کہ ملک بھر سے ہزاروں لوگ انہیں رجسڑیشن فیس کی مدمیں لاکھوں روپے ادا کرتے ہیں۔ جب ان کے پاس اچھی خاصی رقم اکٹھی ہو جاتی ہے،تو وہ اپنی ویب سائٹ سمیت اڑن چھوہوجاتے ہیں۔عام انٹرنیٹ صارف بیچارہ ہاتھ ملتا رہ جاتا ہے۔

مگر انٹرنیٹ کی دنیا میں جدت کے ساتھ ساتھ دھو کہ دہی میں بھی جدت آتی جارہی ہے۔ دوسری قسم کی دھوکہ دہی بھی خاصی دلچسپ ہے۔

پاکستان میں چونکہ انٹرنیٹ صارفین کے لیے ڈالر میں اپنی کمائی ہوئی اپنی رقم کو پاکستانی کرنسی میں جلد حاصل کرنا دردسرہوتا ہے لہٰذااس مجبوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے چند جرائم ایسے بھی منظر عام پر آئے ہیں جن میں مختلف اشخاص کا دعوی ہوتاتھا کہ وہ ڈالرز کے بدلے پاکستانی کرنسی نہایت مناسب فیس کے عوض فراہم کرسکتے ہیں۔ سینکڑوں صارفین ان

اس طرح کے اور بھی بیسیوں جرائم ہیں اور کچھ شاید ایسے بھی ہوں جن کی مجھے اور آپ کوبھنک بھی نہیں پڑی؛ کیونکہ جیسے جیسے ٹیکنالوجی میں پیش رفت ہو رہی ہے ، مختلف قسم کے اچھوتے جرائم منظر عام پر آنے لگے ہیں۔ یہاں میں چند بنیادی ہدایات ضروردینا چاہوں گا جن پر عمل کر کے اس طرح کے دھوکے بازافراد سے حتیٰ الامکان محفوظ رہا جاسکتا ہے۔

مذکورہ بالا احتیاطی تدابیراختیار کرکے انشاءاللہ آپ دھوکے بازوں سے خاطرخواہ حد تک محفوظ رہ سکیں گےاور انٹرنیٹ کے ذریعے حصولِ رزقِ حلال میں موزوں مدد بھی لے سکیں گے۔


Post a Comment

0 Comments

ebay paid promotion