🚀 LIMITED-TIME OFFER! 🚀
🔥 "Claim Your Exclusive Bonus Now!" 🔥

👉 CLICK HERE TO UNLOCK YOUR REWARD 👈

Nakhunon Ki Bhi Suniey - Global Science

ناخنوں کی بھی سنئے!

زیادہ  تر خواتین اپنے ناخن لمبے دیکھانے کے لئے مضوعی ناخن  کا استعمال کرتی ہیں،لیکن دنیا میں ایک ایسی خاتون بھی ہیں جنہیں مضوعی ناخنوں کی قطعی ضرورت نہیں۔اس عورت نے 1979ء سے لے کر اب تک اپنے ناخن ہی نہیں تراشے۔اس کے ذہنی انگھوٹے کا ناخن ہی صرف2فٹ،11انچ لمبا ہے اور اس کے تمام ناخنوں کی کل لمبائی تقریبا ً 28 فٹ کے لگ بھگ ہے۔لیکن ہم میں سے زیادہ تر لوگ اس ریکارڈ کو نہیں توڑ سکتے اور بہت سے لوگ تو ایسا کرنا پسند ہی نہیں کریں گے۔لیکن جو بھی ناخن کی ہماری زندگی میں بہت اہمیت ہے اور یہ ہماری زندگی میں بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔یہ نسائج کی حفاظت کرتے ہیں،خراش اور خارش سے بچاتے ہیں۔جبکہ ان کا سب سے اہم کام یہ بھی ہے کہ یہ بہت سی بیماریوں،انفیکشن اور ناقص غذا کی پہلے سے ہی نشاندہی کر دیتے ہیں۔

ناخن دراصل قریٹین نامی پروٹین کی پرت پر مشتمل ہوتے ہیں،یہ وہ پروٹین ہے جو انسانی بالوں اور کھال میں بھی پایا جاتا ہے۔ناخنوں پر موجود پر وٹین کی تہہ سخت ہوتی ہے اور دکھائی دیتی ہے۔ ناخنوں کے گرد موجود کھال کو نیل فولڈز کہا جاتاہے۔ناخن کا وہ حصہ جو کھال کے نیچے ہوتا ہے اسے نیل بیڈ کہتے ہیں۔ ناخن کا آخری حصہ جو سفید چاند کی طرح ہوتاہے اسے"Lunula" کہتے ہیں۔جبکہ وہ بافت (ٹیشو)جو ناخنوں کی پرت کوتھامے رکھتی ہے اسے"Cuticle"کہتے ہیں۔

عام طور پر انگلیوں کے ناخن ہر مہینے 2 سے 3 ملی میٹر بڑھتے ہیں،جبکہ پیروں کے ناخن ایک ملی میٹر تک بڑھتے ہیں۔لیکن موسم گرما میں ان کے بڑھنے کی رفتار تیز ہو جاتی ہے۔چاہے آپ ناخن چھوٹے رکھیں یا بڑے،انہیں پالش کریں یا سادہ رکھیں اگر ناخن صحت مند ہیں تو آپ بھی صحت مند رہیں گے۔

غذا کی کمی

ہم وہ ہیں جو ہم کھاتے ہیں:اندر کی خوبصورتی ہی باہر کی خوبصورتی کی عکاسی کرتی ہے۔اگر ہم بہتر ین غذا یا صحت مند غذا استعمال کرتے ہیں جیسے اومیگا 3فیٹی ایسیڈ،لین پروٹینز اور آئرن وغیرہ،ان کے استعمال سے بال،کھال اور ناخنوں کو صحت مند رکھا جا سکتا ہے۔

ہمارے ناخن غذا کی کمی کی فوراً نشاندہی کر دیتے ہیں۔مثلاً ہمارے ناخن آئرن،پروٹین اور حیات بخش وٹامن کی کمی کو فوراً ظاہر کر دیتے ہیں۔ زیادہ تر ناخنوں میں  پیدا ہونے والے مسائل کو غذا سے ہی منسوب نہیں کیا جاتا۔لیکن اگر آپ میں آئرن کی کمی ہے تو آپ کے ناخن اس کی فوراً نشاندہی کر دیتے ہیں۔زرد،سفید ناخن جسم میں پیدا ہونے والی خون کی کمی کو ظاہر کرتے ہیں۔جبکہ کسی مخصوص وٹامن کی شدید کمی کے باعث انگلیوں کے ناخن اپنی شکل بھی تبدیل کرسکتے ہیں۔ اس حالت  کو"Koilonychia" کہتے ہیں،جس میں ناخن پتلے اور ان کے بڑھنے کی سمت میں تبدیلی آنے لگتی ہے۔

فکر اور پریشانی

اگر آپ کو ناخن کترنے یا چبانے کی عادت ہے تو ایسا کرنے والے آپ اکیلے شخص نہیں۔زیادہ تر بچوں میں یہ عادت بھر پور طور پر دیکھی جاسکتی ہے۔عام طور پر اس عادت کو چھڑانا بہت مشکل ہوتا ہے۔ لیکن تین سال کی عمر ہونے کے بعد یہ عادت چھوٹ ہی جاتی ہے۔ ناخن چبانا عصبی عادت ہے،جیسے ہکلانا اور انگھوٹا چوسنا وغیرہ۔ لوگ ایسا اس وقت کرتے ہیں،جب وہ پریشان ہوتے ہیں یا پھر تنہائی کا شکار ہوتے ہیں۔زیادہ ناخن چبانے سے مستقل نوعیت کا نقصان نہیں ہوتا لیکن اس سے آپ کے ہاتھ بدنما ضرور ہوجاتے ہیں اور ان میں خون آنے لگتا ہے اور ہو سکتا ہے کہ ناخن چبانے سے آپ کی انگلیوں اور منہ میں انفیکشن بھی ہو جائے۔اس بری عادت سے جان چھڑانے کے لئے اعصاب پر قابورکھنا چاہئے یا پھر انگھوٹوں میں ایسی نیل پالش لگالی جائے جس کا ذائقہ ترش ہوتاکہ منہ میں انگلیاں ڈالتے ہی اس کا ذائقہ برامحسوس ہو۔خوبصورت اور صاف ناخن آپ  کو کئی بیماریوں سے محفوظ رکھتے ہیں، لیکن میلے ناخن ہمیشہ آپ کی صحت کو متاثر کرتے ہیں۔

کبھی کبھار ناخن کترنے اور انگھوٹھا چوسنے کی عادت کو ذہنی بیماری بھی سمجھ لیا جاتاہے، اور یہ عادت اس وقت ہی کسی مریض کو لا حق ہوتی ہے جب وہ ذہنی تناؤ کا شکار ہوتا ہے، با الفاظ دیگر ایسا اکثر صدمے کی حالت میں ہوتا ہے۔ ناخن کترنا اس بات کا اشارہ ہو سکتا ہے کہ وہ شخص ذہنی طور پر بیمار ہے یا پھر کسی صدمے سے دوچار ہے۔ لہٰذا ضروری ہے کہ ایسے شخص کو کسی ماہر نفسیات کے پاس لے جایا جائے۔

چوٹ

عموما ً معمولی حادثات میں سب سے زیادہ چوٹ کا نشانہ بننے والا انسانی عضوہاتھ ہا ہاتھ کی انگلیاں ہوتی ہیں۔مثال کے طور پر انگلیوں کا دروازے کے پٹ کے درمیان دب جانا یا پھر کسی بھاری بھر کم شے کا ہاتھ پر گر جانا وغیرہ وغیرہ۔ ناخنوں  پر لگنے والی اس طرح کی چوٹ،ناخنوں کی اوپری پرت پر سفید دھبے (Leukonychia) پیدا کر دیتی ہے،لیکن یہ نقصان دہ نہیں ہوتے۔ جیسے جیسے ناخن بڑھتے چلے جاتے ہیں،انہیں کاٹا جاتا رہتا ہے جس سے یہ نشان بھی صاف ہو جاتے ہیں۔علاوہ ازیں ناخن پر لگنے والی بہت سی چوٹوں میں ناخنوں کے اوپر گہرے سیاہ دھبے یا لکیریں سی پڑجاتی ہیں،جو ناخن کے اندر اور باہر دونوں جانب ہو سکتی ہیں۔ دراصل آپ کے ناخن کی جڑیں انگلیوں کے اندر خون کی شریانوں سے منسلک ہوتی ہے، گہری چوٹ لگنے کی صورت میں یہ جڑیں اپنی جگہ سے ہل جاتی ہیں جس سے ناخنوں کو خون کی فراہمی رک جاتی ہے یا خلل آنے لگتا ہے  اور پھر ناخنوں کے اندرونی حصے پر سرخی مائل بھورے رنگ کی لکیریں پڑجاتی ہیں۔

علاوہ ازیں ناخنوں میں ہونے والی یہ تبدیلیاں شدید بیمار ہونے یا مہلک بیماری کے اثرات کو بھی ظاہر کرتی ہیں۔جیسے اگر کوئی شخص شدید الرجی میں مبتلا ہے تو ناخنوں پر اس کے ضمنی اثرات ظاہر ہو سکتے ہیں،جبکہ انفیکشن (تعدیہ)، خارش اور سیاہ سرطان جیسی بیماری کی نشاندہی بھی ناخنوں کو  دیکھ کر کی جا سکتی ہے۔

ناخنو ں میں پیدا ہونے والی اکثر بیماریاں ناخنوں کی مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کے باعث بھی پیدا ہوتی ہیں۔خواتین عموما ً ناخنوں کی زیبائش کے لئے نیل پالش کا استعمال کرتی ہیں اور جب وہ نیل پالش کو ناخنوں سے اتارتی ہیں تو عموما  ً وہ اس کے لئے مختلف کیمیائی محلولوں کا استعمال کرتی ہیں جن میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا محلول تھیز ہے۔ لیکن نیل پالش اور کیمیائی محلولوں کو کثرت سے استعمال کرنے سے ناخن خشک اور بد نما ہونے لگتے ہیں۔بلفرض کوئی شخص ناخن کترنے کا عادی ہے تو اسے چاہئے کہ اس عادت سے جلد سے جلد چھٹکارا حاصل کرنے کی کوشش کرے۔اگر خواتین نیل پالش کا زیادہ استعمال کرتی ہیں اور انہیں ناخن  کترنے کی عادت بھی ہے تو نیل پالش اور ریمودر کے استعمال سے یہ کیمیائی محلول ان کے منہ میں بھی چلے جاتے ہیں اور مختلف بیمایوں کا باعث بنتے ہیں۔

تعدیہ (انفیکشن)

ناخنوں کے اطراف موجود ایسی جلد جو سرخ،خارشی اوردردپیدا کر رہی ہو،یہ اس بات کی،علامت ہے کہ جسم کے کسی حصے میں کچھ نہ کچھ گڑبڑہے،جس کا اثر ناخنوں پر ظاہر ہورہا ہے۔ اکثر اوقات ہاتھوں اور پیروں کے ناخنوں میں مختلف اقسام کے انفیکشن بھی ہو جاتے ہیں،خصوصاً نوجوانوں میں ناخنوں کا انفیکشن عام ہے۔نوجوانوں میں اکثر فنگس پڑجانا اور مسے بن جانے کی شکایت رہتی ہے۔ عموما ً دیکھا گیا ہے کہ ناخنوں میں پیدا ہونے والی بیماریاں یا انفیکشن زیادہ بڑھتے نہیں پاتے اور ان پر فوری قابو پایا جاسکتا ہے لیکن اس کا مطلب ہر گز یہ نہیں کہ ڈاکٹر سے رجوع ہی نہ کیا جائے۔خصوصا ً اس وقت جب آپ کا امنیاتی نظام بے حس کمزور پڑ چکا ہو ااور وہ بیماری کے خلاف زیادہ بہتر طریقے سے مدافعت نہ کر پارہا ہو۔

ناخنوں کے اطراف موجود جلد کا گل سڑجانا،پھپھوند(Fungus) جلد کی ایک عام بیماری ہے،یہ بیماری ناخنوں کو بھر بھرا بنا دیتی ہے اور ان کی رنگت کو تبدیل کرنے کے ساتھ ساتھ ان کو عیب دار بنا دیتی ہے۔تحقیق کے مطابق اس کا علاج فی الحال قدرے مشکل ہوتاہے۔ اس انفیکشن کی شدت بڑھ جانے پر اکثر ناخنوں کے بڑھنے کا عمل بھی کچھ مہینوں بعد مکمل طور پر رک جاتا ہے۔

علاوہ ازیں بیکٹیریا اور وائرس کے باعث بھی ناخنوں میں غیر معمولی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔بیکٹیریا سے پیدا ہونے والے انفیکشن سے خصوصا ًناخنوں کی اندرونی اور اطراف میں موجود جلد کو نقصان پہنچتا ہے اور اگر اس کا بروقت علاج نہ کرایا جائے تو ناخن گل سڑ کر ختم بھی ہو جاتے ہیں۔ جبکہ وائرس سے پیدا ہونے والے انفیکشن کی وجہ سے ناخنوں کے اندرونی حصے میں مسے یادانے ابھرآتے ہیں،جنہیں ڈاکٹر حضرات سن کر کے یا کیمیائی طریقے سے ہٹا دیتے ہیں۔

یہاں یہ بتانا ضروی ہے کہ ناخنوں میں پیدا ہونے والی تبدیلیاں ضروری نہیں کہ وہ ناخنوں یا انگلیوں میں ہونے والی کوئی خطر ناک بیماری ہو،بلکہ یہ تبدیلیاں ہمارے جسم کے دیگر حصوں میں پیدا ہونے والی عام یا مہلک بیماریوں کی نشاندہی بھی ہو سکتی ہے۔

ناخنوں میں پیدا ہونے والی تبدیلوں میں پانچ نشانیاں ایسی ہیں جو جس بات کی طرف اشارہ کرتی ہیں کہ انسان کو کوئی مہلک مرض لا حق ہے۔ ان نشانیوں میں رنگت میں تبدیلی،چیچک جیسے گہرے داغ یا گڑھے پڑ جاتا،فنگس جڑوں کا کمزور ہونا اور لکیریں پڑجانا وغیرہ شامل ہیں۔ علاوہ ازیں اگر ناخنوں کا رنگ سفید ہو گیا ہے تو یہ جگر کی بیماری کی نشاندہی ہو سکتی ہے،ناخنوں کا آدھی سفید اور آدھی گلابی رنگت اختیار کر لینا گردوں کے امراض کو ظاہر کرتا ہے،جبکہ ناخنوں کا سرخ ہو جانادل کی بیماری کی بھی علامت ہو سکتا ہے۔ مزید یہ کہ ناخنوں کاموٹاپن زرد ہو جانا جس کے بعد ناخنوں کی بڑھنے کی رفتار میں کمی آجاتی ہے، پھیپھڑوں کے مرض کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔

ناخنوں میں ہونے والی تبدیلیاں چند  بیماریوں کی علامات کو ہی ظاہر نہیں کرتیں،بلکہ یہ تبدیلیاں انسان کی مکمل صحت کو بھی ظاہر کرتی ہیں۔یوں سمجھ لیجئے کہ اگر ناخن صحت مند ہیں تو ہم صحت مند ہیں اور اگر ہم صحت مند ہیں تو ناخن صحت مند ہیں۔

 

#buttons=(Accept !) #days=(7)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !