Write & Win upto Rs: 1000 in a Lucky Draw

What kind of stars are comets | دُم دار ستارے کس طرح کے ستارے ہوتے ہیں

دُم دار ستارے کس طرح کے ستارے ہوتے ہیں؟ 


کچھ سائنسی نام آج بھی غلط چلے آرہے ہیں اس کی ایک دلچسپ مثال دم دار ستارے ہیں جنہیں ستارہ ضرور کہا جاتا ہے لیکن وہ ستارے نہیں دمدار ستارہ انگریزی لفظ کومٹ کا اردو ترجمہ ہے جبکہ یہ لفظ قدیم یونانی سے لیا گیا ہے جس کا مطلب بالوں والا ستارہ ہے

 

 دراصل پرانے زمانے میں جب آسمان کے بارے میں انسان کی معلومات بہت کم تھیں رات کے وقت آسمان میں ٹمٹمانے والی ہر چیز کو ستارہ ہی کہا جاتا تھا۔ مثلا عطارد اور زہرا کو جو دراصل سیارے ہیں صبح کا ستارہ اور شام کا ستارہ کہا جاتا تھا اسی طرح مریخ اور مشتری بھی ستارے ہی کہلاتے تھے حالانکہ آج ہم سب جانتے ہیں کہ یہ دونوں بھی سیارے ہیں

 

آسمان پر یہ ستارے کم و بیش ہر رات دکھائی دیا کرتے تھے لیکن کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا کہ آسمان میں کہیں سے ایک پراسرار ستارہ نمودار ہو جاتا جس کی روشنی پہلے مدھم ہوتی اور پھر جیسے جیسے دن گزرتے جاتے ویسے ویسے اس کی روشنی میں اضافہ ہوتا جاتا ساتھ ہی ساتھ ایک اور عجیب چیز بھی ہوتی جوں جوں اس پراسرار ستارے کی چمک میں اضافہ ہوتا تو اس کے پیچھے روشنی کی ایک دم بھی دکھائی دینے لگتی قدیم تہذیبوں میں ان ستاروں کو ناگہانی آفات اور جنگ کے دیوتاؤں کا ہرکارہ سمجھا جاتا اور ان کے نظر آنے کو م ن ح و س خیال کیا جاتا پرانے زمانے کے لوگ روشنی کی اس دم کو اس ستارے کے بال سمجھتے تھے اسی لیے ان عجیب و غریب ستاروں کا نام بالوں والے ستارے کمٹ پڑ گیا۔

 

آج ہم جانتے ہیں کہ دمدار ستارے دراصل مٹی اور برف کے بنے ہوئے گولے ہیں جو نظام شمسی کے بیرونی کناروں پر واقع اورٹ بادل سے آتے ہیں جو دراصل اربوں برفیلے اجرام فلکی پر مشتمل ایک پٹی ہے اورٹ بادلوں کا سورج سے فاصلہ تقریبا تین سو کھرب یعنی 30 ٹرلین کلومیٹر ہے

 

سیاروں کی طرح یہ اجرام فلکی بھی سورج ہی کے گرد چکر لگا رہے ہیں اورٹ بادل سے آنے والے دمدار ستارے 200 سے 300 سال میں ایک بار ہی نظام شمسی کے اندرون حصے کا رخ کرتے ہیں جبکہ 200 سال سے کم عرصے میں اندرونی نظام شمسی کی طرف آنے والے زیادہ تر دمدار ستارے کوپر بیلٹ نامی ایک اور پٹی سے تعلق رکھتے ہیں جو نیپچون کے مدار کے بعد واقع ہے

 

 اگرچہ سورج کے گرد تمام سیاروں کا مدار بیضوی یعنی انڈے جیسا گول ہے لیکن دمدار ستاروں کا مدار ان کے مقابلے میں کہیں زیادہ لمبوترا ہوتا ہے اسی طرح دمدار ستارے اپنی گردش کے دوران اکثر اوقات سورج سے بہت دور رہتے ہیں لیکن کبھی کبھار وہ سورج کے بہت قریب بھی پہنچ جاتے ہیں جب وہ سورج سے دور ہوتے ہیں تو ان تک سورج کی روشنی بہت کم روشنی ہی پہنچ پاتی ہے لہذا اس پورے عرصے میں وہ نہ صرف نیم تاریک رہتے ہیں بلکہ ان پر موجود برف بھی منجمد حالت میں ہوتی ہے اور انہیں صرف طاقتور دوربینوں سے ہی دیکھا جا سکتا ہے

 

لیکن جب وہ سورج کے نزدیک آنا شروع ہوتے ہیں تو سورج کی زیادہ روشنی پڑنے کی وجہ سے وہ زیادہ روشنی منعکس کرتے ہیں اور ہمیں زیادہ روشن دکھائی دینے لگتے ہیں علاوہ ازیں سورج سے قریب ہونے کے باعث ان کا درجہ حرارت بھی بڑھنے لگتا ہے ان پر منجمد برف بھی پگھلنے اور بھاپ بننے لگتی ہے

 

 یہاں ایک دلچسپ بات اور بتانا چاہیں گے اور وہ یہ کہ جب کوئی دمدار ستارہ سورج سے دور ہوتا ہے تو اس کی حرکت بھی بہت آہستہ ہوتی ہے لیکن جیسے جیسے وہ سورج کے قریب پہنچتا ہے ویسے ویسے اس کی رفتار بھی تیز ہونے لگتی ہے لہذا دمدار ستارے کی تیز سے تیز ہوتی ہوئی رفتار کی وجہ سے اس پر موجود بھاپ جو پہلے برف کی شکل میں تھی لاکھوں کلومیٹر لمبے بادل کی شکل میں پھیل جاتی ہے اور زمین سے دیکھنے پر یوں لگتا ہے جیسے اس ستارے کی دم نکل آئی ہو کچھ دن بعد دمدار ستارہ ایک بار پھر سورج سے دور جانے لگتا ہے اس کی دم چھوٹی ہونے لگتی ہے چمک کم پڑتی جاتی ہے اور آخر کار وہ مدھم ہوتے ہوتے ہماری نظروں سے اوجھل ہو جاتا ہے

 

 انسانی تاریخ کا سب سے مشہور دمدار ستارہ ہےہیلی کا دمدار ستارہ ہے جو ہر 76 سال بعد باقاعدگی سے نظر آتا ہے پرانے وقتوں میں دوسرے دمدار ستاروں کی طرح اسے بھی منحوس خیال کیا جاتا تھا لیکن سترویں اور 18 صدی عیسوی کے ایک برطانوی ماہر فلکیات ایڈمنڈ ہیلی نے پہلی بار اس کے مدار کا ٹھیک ٹھیک حساب لگایا 1681 عیسوی میں جب ایڈمنڈ ہیلی صرف 25 سال کا تھا یہ دمدار ستارہ دکھائی دیا ہیلی یہ ماننے کے لیے تیار نہیں تھا کہ دمدار ستارے کسی ماورائی ہستی کی ناراضگی کا نتیجہ ہوتے ہیں

 

 لہذا اس نے تحقیق شروع کی اور یہ دریافت کر لیا کہ دمدار ستارہ نظر آنے کے کچھ واقعات میں بڑی باقاعدگی ہے اور وہ ٹھیک 76 سال بعد رونما ہوتے ہیں ہیلی کی پیدائش سے پہلے 1605 عیسوی میں بھی ایک دمدار ستارہ دکھائی دیا تھا اس سارے ریکارڈ کا جائزہ لینے کے بعد ہےہیلی اس نتیجے پر پہنچا کہ 1681 عیسوی میں نظر آنے والا دمدار ستارہ 1757 عیسوی میں ایک بار پھر دکھائی دے گا

 

 اور پھر وہی ہوا جس کی پیش گوئی ایڈمنڈ ہیلی نے کی تھی اگرچہ تب تک ہیلی کو مرے ہوئے 15 سال گزر چکے تھے لیکن اس دمدار ستارے پر ہیلی کی تحقیق کو سراہتے ہوئے ماہرین نے اسے ہیلی کے دمدار ستارے کا نام دے دیا پچھلی بار یہ دمدار ستارہ 1985 عیسوی میں دکھائی دیا تھا جبکہ اگلی بار یہ 2061ء میں نظر آئے گا ہمارے بہت سے پڑھنے والے جو آج اسکول میں پڑھ رہے ہیں تب تک بوڑھے ہو چکے ہوں گے لیکن اگر آپ کو ہمارا یہ جواب یاد رہ جائے تو یہ دمدار ستارہ ضرور دیکھیئے گا

ebay paid promotion