اگر ہماری زمین کی سطح مٹی سے نہ ڈھکی ہوتی تو انسانوں کا خاتمہ ہوجاتا مٹی کے بغیر نہ اگ سکتے اور نہ ہی انسان یا دیگر جانور کھانے کے لئے یہاں کچھ پاتے۔ عموماََہم مٹی اس بھربھرے مادے کو کہتے ہیں جس میں پودے اگتے ہیں یہ پتھر کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں، گلے سڑے پودوں اور جانوروں سے مل کر بنی ہے پتھر کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے یا ذرات کبھی بڑی چٹانوں کا حصہ ہوا کرتے تھے۔ کوئی پتھر اتنا سخت نہیں ہوتا کہ وقت اسے ریزہ ریزہ نہ کرسکے۔پتھروں کے ٹوٹنے پھوٹنے کا عمل ہر وقت جاری رہتا ہے اور اس کے کئی انداز ہیں گلیشئیر بڑی بڑی چٹانوں کو آگے آگے گھسیٹتے ہیں۔
پانی میں موجود کیمیکلزکچھ قسم کے پتھروں کو حل کردیتے ہیں۔ درجہ حرارت میں تبدیلیاں اکثر چھوٹے چھوٹے ذرات میں بدلتی ہیں چٹانوں میں زیادہ ٹھنڈک یا گرمی کے باعث دراڑیں بھی پڑ سکتی ہیں حتیٰ کہ پودے کی جڑیں بھی پتھروں کو توڑ ڈالتی ہیں۔ کبھی کبھی درخت کے بیج چٹانوں کی دراڑوں میں گرتے اور وہیں اگنے لگتے ہیں نتیجتاََ جڑیں جاتی ہیں اس سے نچلی تہہ میں زیادہ تر پتھر کے ٹکڑے مضبوط ہونے کے ساتھ ساتھ پتھر میں شگاف پڑتا جاتا ہے ہوا بھی چٹانوں پر ریت مار مار کر انہیں گھساتی رہتی ہے۔
لیکن یہ مٹی بننے کے عمل کا صرف آغاز ہے حقیقی مٹی بنانے کے لئے ریت یا پتھر کے باریک ذرات میں Humus یعنی نباتی کھاد بھی شامل ہونا ضروری ہے نباتی کھاد ایک نامیاتی مادہ ہے جو پودوں اور جانوروں کے جسموں سے نکلتا ہے لگ بھگ سبھی مردہ پودوں اور جانوروں کے جسم مٹی کا جزو بن جاتے ہیں یہ عمل بیکٹریاسر انجام دیتے ہیں۔
بیکٹریا کے باعث پودے اور جانور گل سڑ کر مٹی کو زرخیز بناتے ہیں زمینی کیچوے اور مختلف قسم کے حشرات مٹی کو زرخیز بنانے میں مدد دیتے ہیں مٹی کی سب سے بالائی تہہ زرخیز ترین ہوتی ہے اس میں نباتی کھاد کی مقدار کافی زیادہ پائی جاتی ہے۔اور اس سے نیچے پتھر ہوتے ہیں۔