شدید گرمی کا علاج : ایئر کنڈیشنڈ جیکٹ!
شدید
گرمی اور تپتی دھوپ میں اگر کسی ضرورت کے تحت باہر جانا ہو تو واپسی پر انسان بے
چین ہوجاتا ہے۔ مگر اب دھوپ اور شدید حبس میں بھی ہر کوئی بے خوف و خطر باہر جاسکے
گا۔
ایک
جاپانی کمپنی نے اس مسئلے کا حل تلاش کرلیا ہے۔گارمنٹ فیکٹری " کوچوفوکوکمپنی
لمیٹڈ " نے ایک ایسی جیکٹ تیار کرلی ہے جس کے اندر ہی ایئر کنڈیشنر" سلا
ہوا" ہے۔یہ "ایئر کنڈیشنڈ لبادہ" جاپان کی مشہور الیکٹرونکس کمپنی
سونی کے ایک سابق ٹیکنیشن اور کوچوفوکو کمپنی لمیٹڈ کے ڈائریکٹر، ہیروشی اچی
گایاکا ڈیزائن کردہ ہے۔ یہ ایئر کنڈیشنڈ لباس ، انسانی جسم کے اپنے ٹھنڈک کے نظام
کو مد نظر رکھتے ہوئے کام کرتا ہے۔ گرمی کے دنوں میں انسانی جسم سے پسینے کے اخراج
کے کچھ ہی دیر بعدہمیں ٹھنڈک محسوس ہوتی ہے۔تاہم ہمارے کپڑے اس پسینے کو جذب کرکے
ٹھنڈک کا احساس ختم کردیتے ہیں مگر ایئر کنڈیشنڈ جیکٹ میں لگے چار انچ کے دو
پنکھوں کی وجہ سے ایسا نہیں ہوگا۔ بلکہ یہ پنکھے باہر کی تازہ ہوا کو کھینچ کر
ہمارے جسم سے نکلنے والے پسینے کو خشک کرکے کالر اور کف کے ذریعے ہوا کو خارج
کردیں گے۔ اس طرح جسم میں ٹھنڈک کی لہر دوڑ جائے گی۔ ایئر کنڈیشنڈ جیکٹ کو دو ڈبل
اے بیٹریوں (پنسل سیل) کے ذریعے گھنٹوں چلایا جاسکتا ہے۔آفس میں بیٹھنے کی صورت
میں کمپیوٹر کی یو ایس بی کیبل کے ذریعے بھی اس ایئر کنڈیشنڈ جیکٹ کو چالو رکھا
جاسکتا ہے۔ اس جیکٹ کی قیمت ستاسی یورورکھی گئی ہے۔
البتہ
وہ لوگ جو اس سے مستفید نہیں ہوسکتے ، ان سے گزارش ہے کہ وہ گرمی کے دنوں
میں"سر پر گیلا انگوچھااوڑھ کر، تربوز کھاتے ہوئے " یہ مسئلہ حل کرسکتے
ہیں۔۔۔یعنی وہی روایتی اور کم خرچ علاج!
رپورٹ:
سلیمان عبداللہ، گلوبل سائنس اگست 2014ء