یونیورسٹی
آف لوبیک میں ہونے والے ایک مطالعے کے بعد ماہرین نے بتایا ہے کہ گلاب کی خوشبو سے
ذہنی صحت میں بہتری واقع ہوتی ہے اور خاص کر رات کو سوتے وقت گلاب کی خوشبو
سونگھنے والے افراد کی ذہنی صحت اور کارکردگی پر انتہائی مثبت اثرات مرتب ہوتے
ہیں۔ یہی وجہ بیشتر طالب علم امتحانات کے دنوں میں گلاب کی خوشبو کا اسپرے کرنے کو
زیادہ ترجیح دیتے ہیں۔ گلاب کی خوشبو کے
ذہنی صحت پر مثبت اثرات کے بارے میں یہ مطالعہ ڈاکٹر جان بورن کی سربراہی میں ہوا۔ماہرین
کا کہنا ہے کہ دن کے برعکس رات کو گلاب کی خوشبو ذہنی صحت کی کارکردگی کو زیادہ
فعال کردیتی ہے۔
گلاب
کی خوشبو سونگھنے کے بعد سونے والے افراد کی ذہنی صحت پر انتہائی مفید اثرات مرتب
ہوتے ہیں اور ماضی کی وہ یادداشتیں جو ایک طویل عرصہ گزر جانے کے بعد ہم بھول چکے
ہوتے ہیں رات کے سوتے وقت گلاب کی خوشبو سونگھنے سے ان کے بحال ہونے کے امکانات
بہت بڑھ جاتے ہیں ماہرین کا کہنا ہے کہ انسانی دماغ کا ایک انتہائی اہم حصہ ہیپو
کیمپس ہے جس میں نئی اطلاعات موصول ہونے کے بعد کچھ عرصے تک رہنے کے بعد یہ
اطلاعات ایک طویل عرصے تک کے لئے محفوظ رہتی ہیں۔ اکثر اوقات سونے کے دوران
ہپوکیمپس سے یہ معلومات دماغ کے بیرونی حصے(کورٹیکس) کو منتقل ہوجاتی ہیں جس کے
سبب پرانی اطلاعات سرگرم ہوجاتی ہیں ۔
رات
کو گلاب کی خوشبو سے نہ صرف ہپو کیمپس کی کارکردگی پرمثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں
بلکہ گلاب کی خوشبو اسےانتہائی فعال کرکے انسانی دماغ میں محفوظ مستقل یادداشت کو
انتہائی مضبوط بھی کردیتی ہے۔ تاہم یہ تمام کی تمام یادداشتوں کو فعال نہیں کرتیں۔
مثلا آپ روزانہ معمولات میں پیانو بجاتے ہیں یا موٹر سائیکل چلاتے ہیں تو آپ کے یہ
معمولات متحرک ہونے کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں کیونکہ گلاب کی خوشبو کی وجہ سے
ہپو کیمپس میں محفوظ اس قسم کی یادداشتوں کے بحال ہونے کے امکانات نہیں ہوتے۔
ڈاکٹر
جان بورن اور ان کی ٹیم نے اپنے مطالعے کے
لئے شام کے وقت تصاویر کی نمائش کا انعقاد کیا اس نمائش میں انہوں نے ایک بڑی گول
میز پر مختلف رنگت اور جسامت کی تصاویر رکھیں اور نمائش میں شریک تمام افراد کو
گلاب کی خوشبو سونگھائی گئی ۔ نمائش کے اختتام پر اس مطالعے میں شریک 50 فیصد
افراد کو سوتے وقت دوبارہ سے گلاب کی خوشبو سونگھائی گئی جبکہ دیگر 50 فیصد افراد
خوشبو سونگھے بغیر ہی سو گئے ۔اگلےروز ان تمام افراد سے نمائش میں شامل تصاویر کی
رنگت ، جسامت اور سمت کے بارے میں پوچھا گیا۔ گلاب کی خوشبو سونگھنے والے افراد میں
سے 97 فیصد نے تصاویر کی درست جسامت، سمت اور رنگت بتا کر کامیابی حاصل کی۔ جبکہ
بغیر گلاب سونگھے سو جانے والے افراد کا نتیجہ 86 فی صد رہا۔
اس
تحقیق سے قبل ڈاکٹر جان بورن اور ان کی ٹیم کےافراد کی ایسی ہی ایک اور تحقیق
برطانوی جریدے تحقیقی جریدے "نیچر" میں شائع ہوچکی تھی جس میں بتایا گیا
تھا کہ دوران علاج " انسانی دماغ کو انتہائی قلیل مقدار میں الیکٹرک کرنٹ
دینے سے انسانی یادداشت میں بہتری واقع ہوتی ہے"۔ اس بارے میں ڈاکٹر جان بورن
کا کہنا ہے "گزشتہ تحقیق شائع ہونے سے ہر کوئی خوف زدہ ہو گیا تھا۔ ظاہر ہے
کہ کون سمجھدار انسان اپنے دماغ کو الیکٹرک کرنٹ دے گا۔ خواہ وہ انتہائی قلیل
مقدار میں ہی کیوں نہ ہو۔ لیکن ہماری تازہ تحقیق انتہائی سادہ اور آسان ہے۔ بھلا
کون انسان ایسا ہوگا جسے خوشبو ۔۔۔ اور وہ بھی گلاب کی خوشبو ۔۔۔ پسند نہ ہو"۔
ماہرین
کا کہنا کہ کام کاج کے دوران گلاب کی خوشبو کے ذہنی صحت پر زیادہ مثبت اثرات مرتب
نہیں ہوتے۔ بلکہ سوتے دوران گلاب کی خوشبو، انسانی دماغ کے لئے بہتر ثابت ہوتی ہے۔
اس کی وجہ سے انسانی دماغ میں مستقل طور پر محفوظ شدہ یادداشت کو گلاب کی خوشبو
زیادہ مضبوکرتی ہے۔البتہ "نیچر"میں اسی تحقیق پر شائع شد ہ ایک تبصرے
میں نکتہ چینی کی گئی کہ ایک ایسے کمر سے
میں جو مکمل طور پر گلا ب کی خوشبو سے
بھرا ہو،سونا
کسی طرح منا سب نہیں۔