Donated Hand Transplants


یادش بخیر، سرجن محمد علی شاہ مرحوم نے 1997ء میں ایک زخمی شخص کے کٹے ہوئے ہاتھ دوبارہ جوڑ کر بین الاقوامی شہرت حاصل کی تھی۔ آج اٹھارہ سال بعد ، ایسا ہی ایک کارنامہ سامنے آیا ہے جس میں ایک مریض میں عطیہ کردہ ہاتھوں کی کامیاب پیوندکاری (ٹرانس پلانٹیشن ) کی گئی ہے۔
خبر کی مزید تفصیل کچھ یوں ہے کہ ایک آٹھ سالہ بچہ "زیون ہاروے" خطرناک انفیکشن کی وجہ سے اپنے دونوں ہاتھوں اور گردوں سے محروم ہوگیا تھا؛ گویا اس کی زندگی ختم ہونے کے قریب ہو لیکن جلد ہی اس میں گردوں کی کامیاب پیوندکاری کی گئی اور چند ہفتوں بعد، عطیہ کئی گئے دونوں ہاتھ بھی بڑی کامیابی کے ساتھ لگادیئے گئے۔
کم سن بچے میں دونوں ہاتھوں کی پیوندکاری کا یہ پہلا کامیاب آپریشن ہے اور بلاشبہ اپنی مثال آپ بھی ہے۔
تحریر پڑھتے ہوئے شائد آپ یہ محسوس کررہےہوں کہ یہ آپریشن انتہائی سہل تھا کیونکہ یہی ادارہ CHOP ، سال 2011ء میں ایک بالغ شخص کے دونوں ہاتھوں کی کامیاب پیوندکاری کرچکا تھا۔ بہرحال اس آپریشن کو انجام دینے کے لئے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے چالیس ماہرین نے حصہ لیا جن میں فزیشن، آرتھوپیڈک اور پلاسٹک سرجری سے تعلق رکھنے والے ماہرین بھی شامل تھے۔ اس آپریشن کو انجام دینے کے لئے تقریبا دس مہینے تک اسٹاف کو منصوبہ بندی اور تربیت فراہم کی گئی۔






ہاتھوں کی پیوندکاری میں سرجری اور سرجری سے تعلق نہ رکھنے والے دونوں عوامل کارفرما ہوتے ہیں ۔ سب سے پہلے تو یہ فیصلہ کیا جاتا ہے کہ مریض اس آپریشن کو برداشت کرنے یا سہ لینے کے قابل ہے بھی یا نہیں۔ ظاہر ہے اس کام کے لئے مختلف ٹیسٹوں کی بھی ضرورت پڑتی ہے۔ مثلا زیون کو اس آپریشن کے لئے منتخب کرنے کی وجہ یہ تھی کہ گردے کی پیوندکاری کی وجہ سے اس کا جسم مدافعتی نظام کے خلاف مزاحمت کے قابل ہوچکا تھا۔
پھر سرجری کے دوران نہ صرف عطیہ کئے گئے اعضاء کی ہڈیوں بلکہ خون کی نالیوں، پٹھوں، کھال، یہاں تک کہ اعصابی نظام تک کو بھی متعلقہ اعضاء اور بافتوں سے منسلک کرکے بحال کرنا پڑتا ہے۔ ان تمام کاموں کے لئے الگ الگ سرجن درکار ہوتے ہیں۔
بہرحال سرجری کے دوران ہاتھوں کی مختلف ہڈیوں(مثلا بازو کی ہڈی اور جوڑ کی ہڈی وغیرہ) کو اسٹیل پلیٹ اور اسکرو کی مدد سے جوڑا گیا۔ پھر "مائیکرو ویسکیولر سرجیکل ٹیکنیک " استعمال کرتے ہوئے خون کی نالیوں کو جوڑا گیا۔ (یہی وہ تکنیک ہے جس سے 1997ء میں استفادہ کرتے ہوئے سرجن محمد علی شاہ مرحوم نے کٹے ہوئے ہاتھ واپس جوڑنے میں مدد لی تھی۔) پیوند شدہ ہاتھوں میں خون کے بحال ہونے کے بعد پٹھوں کو ملایا گیا اور پھر آخر میں اعصابی نظام کو بحال کیا گیا۔ یہ پورا آپریشن آٹھ گھنٹوں پر مشتمل تھا۔






اب صورتحال یہ تھی کہ اعضاء کی پیوندکاری کی وجہ سے مدافعتی نظام انہیں قبول نہیں کرتا۔ یہی وجہ ہے کہ زیون کو مدافعتی نظام روکنے کے لئے روزانہ امنیاتی نظام کو کمزور بنانے والی دوا یعنی امیونوسپریسنٹ لینی پڑتی ہے۔

Post a Comment

0 Comments

ebay paid promotion