نریندر مودی ہٹلر کی آئیڈیالوجی کے نقشے قدم پر وزیراعظم پاکستان عمران خان کا کشمیر کی قانون ساز اسمبلی سے خطاب
ہندوستان آج کشمیر میں جو جنگ کررہا ہے اور نہتے کشمیریوں پر جو ظلم و ستم ہورہے ہیں یہ سب ہندو کی پست سوچ اور ایک آئیڈیالوجی کا ایک حصہ ہے وہ آئیڈیالوجی کیا ہے یہی کہ ہندو سوچتا ہے کہ ہم پر برسوں مسلمانوں نے حکومت کی ہم پر عیسائیوں نے حکومت کی۔ ہندو سوچتا ہے کہ اگر یہ ہم پر حکومت نہ کرتے تو ہم بہت عظیم قوم ہوتے۔ جبکہ یہ ان کی صرف خام خیالی ہے۔
اور اسی آئیڈیالوجی کی وجہ سے ہندو شروع سے ہی بدتہذیبی کا شکار ہیں ان کی شدت پسندی اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ ہندوستان میں ان کے نمائندے انتہائی گرے ہوئے بیان دے رہے ہیں ان کا کہنا ہے کہ ہم ہندوستان میں مسلمانوں کی عورتوں کی دفن شدہ عورتوں کا ریپ کریں گے ہم کشمیریوں کی عورتوں پر قبضہ کریں گے ۔
مودی کو آج یہ کارڈ کھیلنا مہنگا پڑے گا اور آخر نقصان بھارت کو ہی اٹھانا پڑے گا۔ ہندو قوم ایک انتہا پسند قوم ہے اس کی وجہ سے ہندوستان میں کوئی قوم خود کو محفوظ نہیں سمجھتی ، مسلمان ڈرتے ہیں ہندوستان میں، عیسائیوں پر بھی انتہا پسندی کا وقت آچکا ہے ہندوستان میں اور وہ وقت دور نہیں جب سکھوں پر بھی یہ مظالم ڈھائے جائیں گے۔
وزیراعظم آزاد کشمیر فاروق حیدر نے کہا بالکل درست کہا کہ ہندو یہ جنگ کشمیر تک نہیں رکھے گا پاکستان میں بھی آئے گا تو یاد رکھیں اور کشمیری مجھے دنیا میں اپنا کشمیر کا سفیر سمجھیں۔
ہم جانتے ہیں ہندو کشمیر میں کیا پلان کررہے ہیں میں نریندر مودی کو یہ پیغام دیتا ہوں کہ اب اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا۔ مودی سن لے پاکستان کشمیر کے لئے آخری حد تک جائے گا۔ پاکستانی قوم اور پاکستانی فوج بھارت کو جواب دینے کے لئے تیار ہے۔
مسلمان کبھی جنگ میں پہل نہیں کرتا مگر تاریخ دیکھ لیں جب مسلمان پر جنگ مسلط کی گئی تو مسلمانوں نے بڑی بڑی طاقتوں کو خاک چٹا دی۔ اور جو مسلمان پہلے جنگ کرتا ہے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کرتا ہے۔
ہم دنیا کے ہر پلیٹ فارم پر آواز اٹھائیں گے اگر یہ جنگ ہوئی تو دنیا کی وہ تنظیمیں اور ادارے ذمہ دار ہوں گے کیونکہ انہوں نے انصاف سے کام نہیں لیا۔
اب کشمیر آزادی کی طرف جائے گا جنگوں سے مسلے حل نہیں ہوتے سب کی نظریں پاکستان پر ہیں اور ہمارے سفیر فعال ہیں اب ۔
ہماری ترقی تبھی ممکن ہے جب بیروزگاری ختم ہو گی اور بیروزگاری کے خاتمے کے لئے دنیا سے تجارت بہتر کرنی ہوگی۔اور ہم بھارت سے بھی یہ رابطے بہتر کرنا چاہتے ہیں مگر یہ ہندو تو نفرت سے بھرا ہے یہ تو چاہتا ہی نہیں۔
میں پوری قوم کی طرف سے قائداعظم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ جنہوں نے وہ تمام مسائل اپنی فہم و ذہانت سے سمجھے آنے والے مسائل کو اپنی فراست سے دیکھا اور ہمیں آزادی دی ۔ میں تنگ نظر لوگوں کو جب ملتا ہوں تو دین اسلام کے انصاف کے بارے میں بتاتا ہوں۔
مودی کو پھر میں پیغام دیتا ہوں کہ پاکستان نے بہت لمبا عرصہ جنگ لڑی ہے اور پاکستانی قوم اب نہیں ڈرتی اور کشمیر بھی نسلوں سے سے جنگ لڑ رہا ہے اور اب انہیں بھی موت سے نہیں ڈرایا جاسکتا۔
اور مودی سن لے کہ اب سبق سکھانے کا وقت آگیا ہےاور اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا۔