امریکی حکام نے چینی موبائل فون کمپنی ہواوے پر پابندیوں میں نرمی کر دی۔ حکام کی طرف سے کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ آلات و پرزے اسی صورت فروخت ہو سکیں گے جب یقین ہو جائے اس سے ملکی سلامتی کو خطرہ نہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ بات امریکی کامرس سیکرٹری ولبر روس نے تقریب کے دوران بتائی۔ ایونٹ کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ہواوے کا نام بلیک لسٹ میں موجود رہے گا اور امریکی صدر کے اعلان سے امریکی کمپنیوں کو محکمہ تجارت سے درکار لائسنس کی شرط پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ واشنگٹن کی جانب سے ہواوے کو مصنوعات کی فروخت کے لیے لائسنسز کے اجرا کا عمل جاری رہے گا اور ایسی مصنوعات کے لیے لائسنس جاری کیا جائے گا جو کہ امریکی سلامتی کے لیے خطرہ نہ ہو۔ ٹرمپ نے ہواوے کو مئی میں ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے بلیک لسٹ کیا تھا جس کیلئے کمپنی کے چینی حکومت سے مبینہ روابط کو بنیاد بنایا گیا تھا۔
بلیک لسٹ کیے جانے کے باعث امریکی کمپنیوں کو امریکا میں بننے والی کوئی بھی چیز ہواوے کو فروخت کرنے کے لیے حکومتی لائسنس کی ضرورت ہوگی تاہم عملدرآمد اگست سے شروع ہو گا کیونکہ مئی میں امریکی محکمہ تجارت نے عارضی لائسنس کے ذریعے ان پابندیوں کے اطلاق کو 3 ماہ کے لیے ملتوی کردیا تھا۔
امریکی صدر کے اقتصادی مشیر لیری کڈلو نے کہا ہے کہ لائسنس کی ضرورت کو محدود وقت تک کے لیے ختم کیا جاسکتا ہے یعنی امریکا اور چین کے درمیان تجارتی مذاکرات میں پیشرفت نہ ہونے پر ہواوے کو پابندی کا سامنا ہو گا۔