لال بیگ کی سب سے عام پائی جانے والی قسم جرمن لال بیگ کی ہے جو پاکستان میں بھی پائے جاتے ہیں۔ ایک تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ یہ کیڑا کئی دواؤں کے خلاف مزاحمت پیدا کرتے ہوئے مزید ناقابل شکست ہوتا جارہا ہے۔
پوردوایونیورسٹی کے پروفیسر مائیکل شارف اور ان کےساتھیوں نے لال بیگ پر یہ تازہ تحقیق کی ہے ۔انہوں نے چھ ماہ تک لال بیگ اپنی تجربہ گاہ میں رکھے اور انہیں مارنے والی مشہور دوائیں استعمال کیں لیکن وہ نہیں بڑھے ۔
تحقیق میں پتہ چلا کہ لال بیگ مزید سخت جان ہوگئے ہیں اور اپنی آبادی بڑھا رہے ہیں۔