آسمان پر شائد اور کوئی بھی چیز ہماری کہکشاں سے زیادہ
پراسرار اور خوبصورت نہیں ہے جو آسمان کے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک ہیروں کی
لڑی کی طرح پھیلی ہوئی ہے قدیم وقتوں میں جب لوگوں نے اس نظارے کو دیکھا تو آج کے
لوگوں ہی کی طرح بہت حیران ہوئے۔
لیکن انہیں اسکی حقیقت معلوم نہ تھی اس لئے انہوں نے ہماری کہکشاں یعنی ملکی
وے کی بڑی عجیب اور دلچسپ وضاحتیں کیں۔مثال کے طور پر عیسائی دور کی ابتداء میں
لوگوں نے اسے فرشتوں کی گزرگاہ خیال کیا تاکہ وہ اس کے ذریعہ آسمان پر اوپر جاسکیں
یا پھر انہوں نے سوچا کہ یہ آسمان کا وہ دروازہ تھا جس سے ہم اس پار موجود شان
وشوکت پر نظر ڈال سکیں۔
آج ہم ملکی وے کی حقیقت سے آگاہ ہونے کے باعث زیادہ حیران
نہیں ہوتے، ہماری کہکشاں ایک طرح سے گھڑی جیسی ہے۔ گول اور چپٹی۔ اگر آپ اس کے
اوپر جاسکیں اور نیچے نظر ڈالیں تو یہ ایک بہت بڑی گھڑی جیسی دکھائی دے گی ،لیکن
ہم کہکشاں کے اندر ہیں اور جب ہم اوپر نظر ڈالتے ہیں تو "گھڑی" کے کنارے
سے اندر کی طرف دیکھ رہے ہوتے ہیں اس لئے وہ کنارہ ہمیں اپنے گرد گولائی میں نظر
آتا ہے اور کیونکہ اس میں کروڑوں ستارے ہیں اس لئے وہ ہمیں ملکی وے کے طور پر
دکھائی دیتی ہے۔
ہم جانتے ہیں کہ کہکشاں میں کم از کم 3 ارب ستارے ہیں اسی
طرح کہکشاں کے سائز کا کچھ اندازہ ہوجاتا ہے روشنی کو سورج سے زمین تک پہنچنے میں
آٹھ منٹ لگتے ہیں نیز کہکشاں کے مرکز سے روشنی سورج تک 27,000 سالوں میں
پہنچتی ہے۔ اور کہکشاں پہیے کی طرح اپنے مرکز کے گرد گھومتی ہے اور ہم اس میں اپنے
موجودہ مقام پر 20 کروڑ سال بعد دوبارہ آئیں گے۔

