Quaid Azam Ka Democratic Vision | Quaid-e-Azam Muhammad Ali Jinnah

Quaid Azam Ka Democratic Vision | Quaid-e-Azam Muhammad Ali Jinnah

Quaid Azam Ka Democratic Vision | Quaid-e-Azam Muhammad Ali Jinnah

ہر سال 25 دسمبر کو پاکستان  کے بانی قائدِ اعظم (Quaid-e-Azam) محمد علی جناح (Muhammad Ali Jinnah) کا یومِ پیدائش پورے ملک میں عقیدت، احترام اور عزمِ نو کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ اس دن کا مقصد نہ صرف ایک عظیم رہنما کو خراجِ تحسین پیش کرنا ہے بلکہ ان کے جمہوری نظریے، آئینی سوچ اور قومی اتحاد کے پیغام کو ازسرِ نو سمجھنا بھی ہے۔ قائداعظم (Quaid Azam) کی سیاسی جدوجہد اور فکری وراثت آج بھی پاکستان کے لیے مشعلِ راہ ہے۔

Quaid Azam Muhammad Ali Jinnah ka democratic vision, Pakistan ke mustaqbil ke liye rehnumai. Quaid-e-Azam ke principles aur aaj ke challenges urdu

بانیٔ پاکستان قائدِ اعظم محمد علی جناح (Muhammad Ali Jinnah) کو دنیا ایک اصول پسند، قانون پر یقین رکھنے والے اور جمہوریت (Democracy) کے مضبوط حامی کے طور پر جانتی ہے۔ ان کا سیاسی فلسفہ آئین (Constitution)، قانون کی حکمرانی ، اقلیتوں کے حقوق اور سماجی انصاف (Social Justice) کے گرد گھومتا تھا۔ قائدِ اعظم (Quaid-e-Azam) کا یہ واضح مؤقف تھا کہ ریاست اسی وقت ترقی کرتی ہے جب تمام شہری برابر ہوں اور قانون سب کے لیے یکساں ہو۔

حالیہ تقریبات میں صدرِ پاکستان (President of Pakistan) اور وزیرِ اعظم پاکستان (Prime Minister of Pakistan) نے ایک مرتبہ پھر قوم پر زور دیا کہ قائدِ اعظم (Quaid Azam) کے وژن کو عملی شکل دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ان کے مطابق پاکستان کو درپیش سیاسی، معاشی اور سماجی چیلنجز کا حل قائدِ اعظم محمد علی جناح (Muhammad Ali Jinnah) کے سنہری اصولوں میں پوشیدہ ہے۔ یہ پیغام واضح کرتا ہے کہ قائدِ اعظم (Quaid-e-Azam) کا نظریہ صرف تاریخ کا حصہ نہیں بلکہ آج کے مسائل کا حل بھی ہے۔

قائدِ اعظم (Quaid-e-Azam) نے بارہا اس بات پر زور دیا کہ جمہوریت (Democracy) محض ووٹ ڈالنے کا نام نہیں بلکہ ایک مکمل طرزِ فکر ہے۔ ان کے نزدیک جمہوریت کی بنیاد برداشت، مکالمہ (Dialogue) اور آئینی بالادستی  پر ہوتی ہے۔ آج جب پاکستان میں سیاسی تقسیم اور عدم استحکام جیسے مسائل موجود ہیں تو قائد اعظم (Quaid Azam) کی تعلیمات ہمیں صبر، اتحاد اور قانون کے دائرے میں رہنے کا سبق دیتی ہیں۔

قائدِ اعظم محمد علی جناح (Muhammad Ali Jinnah) نے اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کو ریاست کی بنیادی ذمہ داری قرار دیا تھا۔ ان کی 11 اگست 1947 کی تاریخی تقریر آج بھی پاکستان کے آئینی ڈھانچے کی بنیاد سمجھی جاتی ہے، جس میں انہوں نے واضح کیا کہ مذہب  ہر فرد کا ذاتی معاملہ ہے اور ریاست سب کے ساتھ مساوی سلوک کرے گی۔ یہ سوچ آج بھی عالمی سطح پر پاکستان کے مثبت تشخص کو مضبوط بنا سکتی ہے۔

موجودہ دور میں جب معیشت (Economy)، گورننس اور انصاف  جیسے شعبے دباؤ کا شکار ہیں، قائدِ اعظم (Quaid-e-Azam) کا وژن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ مضبوط ادارے ہی مضبوط ریاست کی ضمانت ہوتے ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ میرٹ ، دیانتداری   اور پیشہ ورانہ صلاحیت  کو فروغ دینے کی بات کی، جو آج بھی قومی ترقی کے لیے ناگزیر ہیں۔

قائدِ اعظم (Quaid Azam) کا تصورِ پاکستان ایک فلاحی ریاست کا تصور تھا، جہاں تعلیم، صحت (Health) اور روزگار   ہر شہری کا بنیادی حق ہو۔ آج جب نوجوان نسل (Youth) بے روزگاری اور مایوسی کا شکار ہے، تو قائدِ اعظم محمد علی جناح (Muhammad Ali Jinnah) کا وژن ہمیں امید، خود اعتمادی اور آگے بڑھنے کا حوصلہ دیتا ہے۔

قومی قیادت کی جانب سے بار بار قائدِ اعظم (Quaid-e-Azam) کے راستے پر چلنے کی اپیل اس بات کا ثبوت ہے کہ ان کا نظریہ آج بھی زندہ اور مؤثر ہے۔ اگر پاکستان کو ترقی یافتہ اور مستحکم ملک بنانا ہے تو ہمیں ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر قومی مفاد کو ترجیح دینا ہوگی، جیسا کہ قائد اعظم (Quaid Azam) نے اپنی پوری زندگی میں کر کے دکھایا۔

آخر میں یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ قائدِ اعظم محمد علی جناح (Muhammad Ali Jinnah) کا جمہوری ورثہ (Democratic Legacy) محض ماضی کی داستان نہیں بلکہ پاکستان کے حال اور مستقبل کا راستہ ہے۔ اگر قوم اخلاص، اتحاد اور قانون کی پاسداری کو اپنا لے تو وہ دن دور نہیں جب پاکستان (Pakistan) حقیقی معنوں میں قائد اعظم (Quaid-e-Azam) کے خوابوں کی تعبیر بن جائے گا۔