Attacks On Women For Not Wearing Hijab In Bangladesh - viral indian videos

Attacks On Women For Not Wearing Hijab In Bangladesh - viral indian videos

بنگلہ دیش (Bangladesh) میں خواتین پر تشدد کی ایک وائرل ویڈیو(viral videos) نے سوشل میڈیا پر شدید ہلچل مچا دی ہے، جسے بعض حلقوں کی جانب سے indian videos قرار دے کر بھارت (India) سے جوڑنے کی کوشش کی گئی۔ تاہم فیکٹ چیک رپورٹس کے مطابق یہ دعویٰ گمراہ کن اور حقائق کے برعکس ہے۔ اصل واقعہ بنگلہ دیش میں پیش آیا جہاں بعض خواتین کو حجاب (Hijab) نہ پہننے پر مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

a Christian woman was assaulted by a group of men, indian videos, Bangladesh women attack, hijab controversy, fake news, viral video fact check, news,

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ ایک مذہبی اور سماجی کشیدگی کے تناظر میں سامنے آیا، جس میں خواتین کو عوامی مقامات پر ہراساں کیا گیا۔ خبر رساں ادارے اے بی پی لائیو (ABP Live) کے مطابق بنگلہ دیش میں ایک مذہبی شخصیت عثمان ہادی (Osman Hadi) کے قتل کے بعد حالات کشیدہ ہوئے اور اسی دوران خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات رپورٹ ہوئے۔

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیو میں چند خواتین کو مبینہ طور پر مار پیٹ کا نشانہ بنتے ہوئے دکھایا گیا، جسے مختلف اکاؤنٹس نے indian videos کے عنوان سے شیئر کیا۔ ان پوسٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ یہ واقعہ بھارت میں پیش آیا ہے اور وہاں مذہبی بنیادوں پر خواتین کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، تاہم یہ دعویٰ بعد ازاں غلط ثابت ہوا۔

ڈی ایف آر اے سی (DFRAC) نامی فیکٹ چیک ادارے نے اپنی تحقیق میں واضح کیا کہ وائرل ویڈیو کا بھارت (India) سے کوئی تعلق نہیں بلکہ یہ بنگلہ دیش (Bangladesh) کی ہے۔ ادارے کے مطابق ویڈیو کو جان بوجھ کر غلط تناظر میں پیش کیا گیا تاکہ دونوں ممالک کے درمیان نفرت اور غلط فہمی کو ہوا دی جا سکے۔

فیکٹ چیک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ indian videos کا لیبل لگا کر مواد پھیلانا ایک منظم پروپیگنڈا ہو سکتا ہے، جس کا مقصد عوامی جذبات کو بھڑکانا اور سچائی کو مسخ کرنا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین کو چاہیے کہ وہ ایسی کسی بھی ویڈیو یا خبر کو شیئر کرنے سے پہلے مستند ذرائع سے اس کی تصدیق کریں۔

بنگلہ دیش میں خواتین کے حقوق (Women Rights) کے حوالے سے پہلے ہی عالمی سطح پر تشویش پائی جاتی ہے۔ حالیہ واقعے نے ایک بار پھر اس بحث کو زندہ کر دیا ہے کہ خواتین کی آزادی، لباس کے انتخاب اور مذہبی دباؤ کے مسائل کو کس طرح حل کیا جائے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں (Human Rights Organizations) نے اس واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ indian videos جیسے ٹرینڈز دراصل ڈیجیٹل دور میں فیک نیوز (Fake News) کے پھیلاؤ کی ایک واضح مثال ہیں۔ ایک ہی ویڈیو کو مختلف ممالک اور حالات سے جوڑ کر پیش کرنا عوام کو گمراہ کرنے کا آسان طریقہ بن چکا ہے، جس سے معاشرتی ہم آہنگی کو نقصان پہنچتا ہے۔

دوسری جانب بھارتی سوشل میڈیا صارفین نے بھی ان ویڈیوز کو غلط طور پر منسوب کیے جانے پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ ایسے اکاؤنٹس کے خلاف کارروائی کی جائے جو جھوٹی معلومات پھیلا رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ indian videos کا غلط استعمال بھارت کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے۔

نتیجتاً یہ معاملہ صرف ایک ویڈیو تک محدود نہیں بلکہ یہ اس بڑے مسئلے کی نشاندہی کرتا ہے جس میں سوشل میڈیا کو غلط معلومات پھیلانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ ماہرین ابلاغیات (Media Experts) کا کہنا ہے کہ عوام میں ڈیجیٹل شعور بیدار کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

خلاصہ یہ کہ بنگلہ دیش (Bangladesh) میں خواتین پر تشدد کا واقعہ ایک سنجیدہ انسانی مسئلہ ہے، مگر اسے indian videos کے نام پر بھارت (India) سے جوڑنا حقائق کے منافی ہے۔ درست معلومات تک رسائی اور ذمہ دارانہ صحافت ہی ایسے واقعات کا واحد حل ہے۔