پاکستان
میں حالیہ بارشوں اور بھارت کی آبی جارحیت کے باعث سندھ میں ممکنہ سیلاب کے خطرے
کے پیش نظر پاک فوج اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے احتیاطی تدابیر
اختیار کی ہیں۔ فوج کے دستوں کو ضروری سامان کے ساتھ حساس علاقوں میں تعینات کیا
گیا ہے۔
 پاکستان رینجرز سندھ محکمہ آبپاشی کے تعمیراتی
اور مرمت کے کام پر مامور عملے کو سیکیورٹی فراہم کر رہی ہے۔ حفاظتی پشتوں پر گشت اور
چیک پوسٹوں کو مزید بڑھا دیا گیا ہے۔ کچے کے علاقے سے نقل مکانی کرنے والے لوگوں
کو بھی مدد فراہم کی جا رہی ہے۔ پاکستان رینجرز سندھ نے سول انتظامیہ کے ساتھ مل
کر فری میڈیکل کیمپ بھی لگایا، جہاں مقامی باشندوں کو مفت طبی سہولیات فراہم کی
جارہی ہیں۔
پاک فوج، سول انتظامیہ
اور دیگر محکمے جنوبی پنجاب کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری
رکھے ہوئے ہیں۔ دریائے ستلج پر گنڈا سنگھ والا کے مقام پر حفاظتی بند ٹوٹ گیا ہے
اور ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ پاک فوج اور سول انتظامیہ کی
جانب سے دریائے ستلج کے قریب نواحی علاقوں میں بارہ ریلیف کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔
 ساہیوال میں انتالیس دیہات متاثر ہوئے ہیں اور
پاک فوج اور سول انتظامیہ کی جانب سے تیس ریلیف کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔ تحصیل
کبیروالا میں ہیڈ سدھنائی کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، تلمبہ، میاں چنوں
اور اقبال نگر میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ ہزاروں افراد، مویشیوں اور گندم کے
ذخیرے کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
 اوکاڑہ کے متاثرہ علاقوں میں پاک فوج کی جانب سے
متاثرین کی امداد کے لیے فری میڈیکل کیمپ بھی لگائے گئے ہیں۔ رنگپور اور ہیڈ محمد
والا سمیت ممکنہ طور پر متاثرہ علاقوں میں فلڈ ریلیف کیمپ قائم کر دیے گئے ہیں۔
تحصیل مظفر گڑھ اور کوٹ ادو میں پاک فوج اور سول انتظامیہ احتیاطی تدابیر کا جائزہ
لے رہی ہے۔
 دریں اثناء پاک فوج اور سول انتظامیہ سیلاب سے
متاثرہ علاقوں بشمول کھولڑہ پوائنٹ، حسو والی، بدھوانہ، جھنگ اور ضلع چنیوٹ میں
ریسکیو اور ریلیف آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے۔ سینکڑوں لوگوں اور مویشیوں کو محفوظ
مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ پاک فوج نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی
کیمپ قائم کر رکھے ہیں اور کپڑوں، خوراک کے راشن اور ادویات کی سپلائی بلا تعطل
جاری ہے۔ سیلاب زدگان کے لیے ان علاقوں میں فری میڈیکل کیمپ بھی لگائے گئے ہیں۔


