صدر آصف علی زرداری نے پنجاب، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان کے وسیع علاقوں میں شدید سیلاب اور بارشوں سے ہونے والی تباہی پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔کل ایک بیان میں، انہوں نے ان خاندانوں سے دلی تعزیت کا اظہار کیا جنہیں جان، املاک، مویشیوں اور کھیتوں کے نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے مشکل کی اس گھڑی میں متاثرہ افراد کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔
آصف علی زرداری نے بہادر مسلح افواج اور
ایمرجنسی ریسکیو ٹیموں کو سراہا جنہوں نے مشکل کی گھڑی میں پاکستانی عوام کے ساتھ
مثالی بہادری اور عزم کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے سندھ حکومت کو ہدایت کی کہ وہ اگلے
چند دنوں میں صوبے کے قریب آنے والے پانی کے بڑے ذخائر کی تیاری فوری طور پر شروع کرے۔
صدر مملکت نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ پاکستانی عوام اس آزمائش پر اسی لچک کے
ساتھ قابو پالیں گے جس کا مظاہرہ اس نے 2010 اور 2022 کے سیلاب کے دوران کیا تھا۔
پاک فوج
پنجاب کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں متعلقہ سول انتظامیہ کے ساتھ مل کر امدادی
کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ لاہور ڈویژن میں پانچ سو کے قریب فوجی افسران اور
جوان امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ سول انتظامیہ کے تعاون سے 21 ریسکیو اور
ریلیف کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔ ڈسکہ میں پاک فوج نے سکھ برادری کے درجنوں افراد کو
محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا۔ سکھ برادری نے فوج کی بروقت امدادی کارروائیوں کو
سراہا۔پاک فوج نے کوٹ مومن میں بھی سیلاب سے متاثرہ افراد کی مدد کے لیے امدادی
کارروائی شروع کر دی۔ پاک فوج اور ضلعی انتظامیہ پر مشتمل تین ریسکیو ٹیمیں مڈھ
رانجھا، طالب والا اور ہلال پور میں تعینات کر دی گئی ہیں۔ ریسکیو ٹیموں میں
ماہر تیراکوں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔