غزہ میں جاری جنگ اور حوثی گروپ کے حملے
حماس
کے اسرائیل پر حملے کے بعد سے اب تک جاری جنگ خطے میں مزید امن کی بربادی کی طرف
بڑھ رہی ہے نہ ہی اسرائیل جنگ بند کررہا ہے اور نہ ہی دنیا کو اس کی پرواہ ہوتی
نظر آرہی ہے اور یہ جنگ اب خطے کے لئے پریشانی کا باعث بنتی جارہی ہے اسرائیل نے
غزہ میں زمینی اور فضائی حملوں میں بے شمار انسانی جانوں کا ضیاع کیا ہے اور حوثی گروپ نے بحیرہ احمر سے گزرنے والی
کشتیوں کو نشانہ بنا رکھا ہے
حوثی
ایران کا حمایت یافتہ یا تربیت یافتہ اسلام پسند گروپ ہے جو 1990 کو ابھرا اور اب
اس نے یمن میں کافی علاقے پر اپنا کنٹرول کررکھا ہے اور یہ کشتیوں کو نشانہ بنا کر
اسرائیل سے اپنا بدلہ لے رہے ہیں
ملک کے صدر نے صدارتی دوڑ سے دستبرداری کا اعلان کردیا
امریکہ
اور برطانیہ نے ان حملوں کا جواب یمن میں حوثی اہداف پر حملے کر کے دیا ہے۔ تاہم
اسرائیل نے ان ردعمل میں حصہ نہیں لیا ہے۔ اس کے علاوہ، اسرائیلی فوج کے ترجمان کا
کہنا ہے کہ عسکریت پسند گروپ نے اسی عرصے میں تقریباً 200 مرتبہ "اسرائیلی
شہریوں اور شہری انفراسٹرکچر" کو نشانہ بنایا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ان میں سے زیادہ تر لانچوں کو
امریکی سینٹرل کمانڈ نے روکا، لیکن اسرائیل کے فضائی دفاع نے اسرائیل کی فضائی
حدود کے اندر اور باہر حوثی ڈرونز اور میزائلوں کو بھی روک دیا ہے
حوثی گروپ نے اسرائیل کے تجارتی مرکز تل ابیب میں ڈرون حملے کئے جس کے ایک دن بعد اسرائیل نے یمن کی بندرگاہ حدیدہ پر فضائی حملہ کیا اور شہری آبادی کو نقصان پہنچایا
ترجمان حوثی کا کہنا ہے کہ اسرائیل کا شہری آبادی پر حملہ کرنا اسرائیلی وحشیانہ جارحیت ہے اور اس لئے بھی کہ غزہ کی حمایت ختم کرنے کے لئے دباؤ کو بڑھایا جائے