🚀 LIMITED-TIME OFFER! 🚀
🔥 "Claim Your Exclusive Bonus Now!" 🔥

👉 CLICK HERE TO UNLOCK YOUR REWARD 👈

Treatment of sickle cell mice with stem cells

سکل سیل زدہ چوہوں کاذاتی خلیات سے علاج

خون کے شدید عارضے میں مبتلا چوہوں کا علاج پہلی بار ایسے خلیات ساق سے کیا گیا ہے جو ان کی اپنی دُموں سے حاصل کئے گئے تھے۔کسی مریض کی اپنی بافتوں سے اسی کے مرض کا یہ علاج بلاشبہ ایک بڑی پیش رفت ہے،کیونکہ اس طرح عضویا بافتوں کے جسمانی طور پر رد ہونے کا خطرہ  بھی نہیں رہیتا۔

یہ کیفیت جسے اصطلاحاً"استرداد"(رجیکشن)بھی کہتے ہیں،کسی دوسرے کی عطیہ کردہ بافتوں یا اعضاءکی پیوند کاری میں ہمیشہ سے ایک اہم مسئلہ رہی ہے کیانکہ پیوند وصول کرنے والے جسم کا مدافعتی نظام،کسی دوسرے جسم سے آئے ہوئے عضو/بافت کو اجنبی حملہ آور سمجھ  کر اس کے خلیات پر ٹوٹ پڑتا ہے اور یوں وہ  پیوند  کردہ عضو بڑی تیزی سے گل سڑ کر ختم ہوجاتا ہے۔جسم کے مدافعتی  نظام کے اسی استردادی رد عمل کو قابو رکھنے کےلئے ایسے کسی مریض کو زندگی بھر دوائیں کھانی پڑتی ہیں جن کی وجہ سے  وہ بیماریوں  کا مقابلہ کرنے میں بھی کمزور پڑجاتا ہے۔

استرداد کے مسئلے کا ایک حل یہ ہے کہ مریض کے اپنے ہی جسم سے خلیات حاصل کئے جائیں اور انہیں جنینی خلیات ساق(Embryonic Stem Cellمیbryonic Stem Cellیہ ہے کہ مریض کے اپنے ہی جسم سے خلیات حاصل کئے جائیں اور انہیں جنینی خلیات ساق()کیانکہ پیوند وصول کرنے والے ج)میں تبدیل کرنے کے بعد ان سے مطلوبہ عضو یا بافت سے متعلق خلیات حاصل کرلئے جائیں ۔مگر اس طرح خلیات  ساق کے ذریعے علاج میں کئی اخلاقی اور مذہبی رکاوٹیں حائل ہیں۔لیکن زیرنظر تحقیق سے یہ  رکاوٹ بھی دور ہوتی نظر آرہی ہے۔

ان تجربات کے دوران چوہوں کو پہلے انسانی "سکل سیل اینمیا"میں مبتلا کیا گیا۔اس بیماری کی وجہ سے خون کے سرخ خلیات میں ہیمو گلو بین کم ہوجاتا ہے،خون کے ناقص خلیات بنتے ہیں اور ان کی شکل بھی درانتی نما ہوجاتی ہے جس کے باعث جسم کے مختلف حصوں میں آکسیجن کی فراہمی متاثر ہوتی ہے۔بعض اوقات یہ بیماری جان لیوا بھی ثابت ہوتی ہے۔علاج کے بعد چوہوں سے مرض کی تمام علامات غائب ہوگئیں۔"سب معمول کے مطابق ہے اور بنیادی طور پر یہ چوہے تندرست ہوچکے ہیں،"رڈولف جنیش نے بتایا جو میسا چیوسٹس میں "وائٹ ہیڈ انسٹیٹوٹ ٖر بایو میڈیکل ریسرچ"کے محقق اور مذکورہ تحقیقی ٹیم کے سربراہ بھی ہیں۔

اس مقصد کیلئے سب سے پہلے چوہوں کی جلد خلیات لے کر انہیں ایک ایسے وائرس سے متاثر کیا گیاجس پر مختلف مصنوعی جین کا اضافہ کیا گیا تھا۔یہ مصنوعی جین"ٹرانسکرپشن فیکڑز"کہلانے والے چار قدرتی جینیاتی"سوئچز"کی طرح کام کرتے ہیں۔ان جینیاتی سوئچز نے خلیات کو نئے سرے سے پروگرام کرکے انہیںپلوری پوٹنٹ"(pluripotent)قسم کے خلیات ساق میں تبدیل کردیا۔(اس طرح کے خلیات ساق میں کسی بھی جسمانی بافت میں تبدیل ہونے کی صلاحیت تو ہوتی ہے،لیکن یہ پورا عضو نہیں بتا سکتے۔)

پھر جینش اور ان کے  رفقاء نے"ہومولوگس ری کمبی نیشن ہی جین میں کاٹ  چھانٹ(جین ایڈیٹنگ)کی درست ترین تکنیک ہے۔

اگلے مرحلے میں اس ٹیم نے"کیمیائی اشارے بازی"(کیمیکل سکنلنگ)کے سالمات استعمال کرتے ہوئے ان  پلوری پوٹنٹ خلیات  ساق کو خون کے خلیات ساق  میں تبدیل کیا،اور آخر میں انہیں چوہے کی ہڈی کے گودے میں واپس پیوند کردیا۔اب ہڈیوں کے گودے میں ان درست شدہ خلیات نے اپنی تعداد بڑھائی اور یوں وہ چوہے تیزی سے صحت یاب ہونے لگے۔چونکہ یہ خلیات خود مریض جانور کے جسم سے حاصل کئے گئے تھے،لہذا مدافعتی نظام کا رد عمل کمزور بنانے کیلئے بھی کسی دوا کی ضرورت نہیں پڑی۔

جینش کے مطابق،جانوروں پر کامیاب تجربات کے بعد یہ طریقہ علاج اصولی طور پر انسانوں پر آزمایا جاسکتا ہے۔

لیکن مسئلہ یہ ہے کہ پروگرامنگ کرنے والے جین کو وائرس  کے ذریعے انسانی خلیات میں نہیں پہنچایا جاسکتا ۔اس صورت میں یہ وائرس انسانی زندگی کے اگلے ماہ وسال میں سرطان کی وجہ بھی بن سکتے ہیں۔دوسری جانب بعض نا قد ین کا خیال ہے کہ یہ ایک دلچسپ موضوع ضرور ہے لیکن اس ضمن میں مزید تحقیق کی ضرورت ابھی باقی ہے۔

#buttons=(Accept !) #days=(7)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !