🚀 LIMITED-TIME OFFER! 🚀
🔥 "Claim Your Exclusive Bonus Now!" 🔥

👉 CLICK HERE TO UNLOCK YOUR REWARD 👈

مونگے کی چٹانیں اور کاربن ڈائی آکسائیڈ از ملک محمد شاہد اقبال پرنس (اعزازی مدیر ،شعبہ خبر- گلوبل سائنس کراچی)

The Prince Organization


ماہرین کا کہنا ہے کہ فضا میں کاربن ڈائی آ  کسائیڈ کے اضافےسے  سمندر میں موجود مونگے کی چٹانوں (reefs coral)کو شدید نقصان پہنچے کا اندیشہ ہے ۔"جیو فزیکل ریسرچ لیڑز" نامی تحقیقی جریدے میں شائع شدہ، ایک حالیہ تحقیقی مطالعے میں امریکہ کے کارنیگی انسٹیٹیو شن اور اسرائیل کی ہبرد یو نیورسٹی کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر کاربن ڈائی آ کسایئڈ کی مقدار اسی طرح فضا میں بڑھتی رہی تو اس سے نہ صرف مونگوں کی مزید افزائش رک جائے گی بلکہ پہلے سے موجود مونگے کی چٹانیں بھی تحلیل ہونے لگیں گی۔ مو نگے کی چٹانیں(جنہیں"مر جانی چٹانیں " بھی کہا جا تا ہے ) دراصل مردہ جانوروں کی ہڈیوں اور بافتوں سے تشکیل پاتی ہیں ۔ یہ مسام دار چٹانیں سمندری حیات کیلئے قدرتی مسکن  کا کام دیتی ہیں۔بنیادی طور پر یہ کیلشیم پر مشتمل ہوتی ہیں۔
"ہم سیکنڈ کے دوران ہوا میں 1000 ٹن کاربن ڈائی آ کسایئڈ داخل کر رہے ہیں ، جس میں سے 300 ٹن کاربن ڈائی آ کسایئڈ سمندری پانی میں شامل ہو جاتی ہے۔ سمندری پانی میں کاربن ڈائی آکسایئڈ کے اضافے اور پانی کے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے نتیجے میں سمندروں کی تیزابیت (acidity) میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جس کے نتیجے میں مونگے کی چٹانوں کی بقا کو خطرات لا حق ہو گئے ہیں،" کارنیگی انسٹیٹیوشن میں شبعہ حیاتی ماحولیات (ایکولوجی) کی کین کا لڈ یرانے کہا ،" ہم پورے و ثوق سے کہہ سکتے ہیں کہ سمندروں میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اضافہ انہیں مزید تیزابی (acidic) بنا دے گا۔"
سابقہ مطالعات سے یہ بات تو ثابت ہو چکی تھی کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار میں اضافے سے مونگے کی چٹانوں کی پیدار میں کمی آسکتی ہے، لیکن یہ پہلامطالعہ ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ اگر کاربن ڈائی آکسائیڈ کا ارتکاذ اسی طرح بڑھتا رہا تو آئندہ چند عشروں میں یہ چٹانیں تحلیل بھی ہو سکتی ہیں۔

یہ مطالعہ خاص طور پر مونگے کی چٹانوں پر تیزابیت کے اثرات جانچنے کیلئے وضع کیا گیا تھا۔ ماہرین نے مطالعے کے دوران درجہ حرارت میں اضافے اور پانی کی ترکیب کو بھی سامنے رکھا۔ کمپیوٹر نقل (سمیو لیشن) کی مدد سے اس حاصل شدہ ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا، جس میں کاربن ڈائی آکسایئڈ کی مختلف سطحوں پر پانی کے درجہ حرارت اور کیمیائی ترکیب کو جانچا گیا۔ اس سمیو لیشن میں فضائی کاربن ڈائی آکسایئڈ کی سطح 280 حصے فی دس لاکھ (280 ppm) ۔۔۔ یعنی حالیہ صنعتی دور کی ابتداء سے قبل ۔۔۔ سے لیکر 750 پی پی ایم تک رکھی گئی (جو آئندہ چند عشروں میں کاربن ڈائی آکسایئڈ کے اخراج پر قابو نہ پانے کی صورت میں پہنچ سکتی ہے ) ۔ یادر ہے کہ فضائی کاربن ڈائی آکسایئڈ کا موجوہ ارتکاز 380 پی پی ایم ہے جس میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے ۔
         علاوہ ازیں 9,000 مختلف علاقوں میں مونگے کی چٹانوں پر گئے مشاہدات کو مدنظر رکھتے ہوئے تجزیہ کرنے پر انہیں معلوم ہوا کہ سمندری پانی میں کادبن ڈائی آکسایئڈ کے 750 پی پی ایم ارتکاز پر دنیا بھر کی مونگے کی چٹانیں چونے میں تبدیل ہونا شروع ہو جائیں گی۔"یہ چٹانیں ہمارے سیارے کی خوبصورتی اور سمندری حیات کے محفوظ مساکن ہیں۔ ہم اپنے غلط طرز زندگی سے انہیں تباہ کرہے ہیں۔ رکازی ایندھن کا بے دریغ  استعمال انہیں آئندہ چند عشروں میں ختم کردے گا،" کا لڈ یرانے خبر دار کیا ۔


#buttons=(Accept !) #days=(7)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !