حکومت پنجاب نے صوبے بھر میں ٹریفک قوانین کی سختیوں پر زور و شور سے عمل جاری ہےاور ہزاروں افراد پر ایف آئی آر درج ہوچکی ہیں کئی جیل کی سلاخوں سے پیچھے بھوکے پیاسے یہ سختیاں برداشت کررہے ہیں ، مگر ان سب کا قصور صر ف یہی ہے کہ وہ ملک پاکستان کے شہری ہیں جہاں قوانین صر ف کمزور کے لئے ہے جبکہ اشرافیہ و مافیا نہ صرف عیاشی کرتا ہے بلکہ ہٹ دھرمی سے دن بدن بڑھتا چلا جاتا ہے
یہ سختیاں عوام کے لئے بہتر تو ہیں مگر اس سے قبل قوانین پر عمل کرانے والوں کی ٹریننگ صبر برداشت ہونی چاہیئے، یہ سختیاں روا رکھنے سے پہلے عوام کو وہ سہولتیں بھی دینی چاہیئے، لائسنس بنوانے کی آسانی ہونی چاہیئے سسٹم کرپشن اور رشوت سے پاک ہونا چاہیئے،عوام کو سستی سفری سہولتیں ملنی چاہیئے،
مریم نواز کا یہ اقدام اچھا ہے کہ انہوں نے بچوں کو گرفتار کرنے سے روک دیا ہے اور 16 سال کے بچوں کا سمارٹ کارڈ بنانے کا اصولی فیصلہ کیا اور ٹریفک قوانین کی مہم اور آگاہی کا ہفتہ منانے کا کہا، اس ضمن میں وہ محترم جسٹس عالیہ نیلم کا اقدام بھی سراہا جانے والا ہے کیونکہ اگر آج جس بچے کا کریمنل ریکارڈ بن جائے گا اس کے لئے مستقبل میں مشکلات کھڑی ہوجائیں گی جس کا انتہائی نتیجہ جرائم کی دنیا میں اضافے کی صورت میں نکلے گا کیونکہ اصلاح کبھی بھی زبردستی یا سزا سے نہیں ہوا کرتی۔

