پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں طبی امداد فراہم کرنے کے لیے کشتیوں پر کلینک کا آغاز کر دیا ہے۔ صوبائی محکمہ صحت کے مطابق سیلاب سے متاثرہ افراد کے علاج کے لیے 968 موبائل کلینک اور میڈیکل ریلیف کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔ دریں اثناء وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ہدایت کی ہے کہ صوبے میں تمام سیلاب متاثرین کے لیے بہترین طبی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔
پنجاب میں
سیلاب اور سیلاب سے متعلقہ واقعات میں چھیالیس افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ پی
ڈی ایم اے کی آج جاری کردہ تازہ ترین رپورٹ کے مطابق، سیلاب سے 39 سو سے زائد
دیہات اور تین اعشاریہ سات ملین سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔ اس میں کہا گیا ہے
کہ 80 لاکھ افراد کو بچا کر محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ اب تک چار سو دس
ریلیف کیمپ، چار سو چالیس میڈیکل کیمپ اور تین سو پچانوے ویٹرنری کیمپ لگائے جا
چکے ہیں۔
ایک
اعشاریہ تین ملین سے زائد جانوروں کو بھی محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق منگلا ڈیم 87 فیصد بھر چکا ہے جبکہ تربیلا ڈیم 100 فیصد تک پہنچ
گیا ہے۔ بھارت کی جانب بھاکڑا ڈیم 84 فیصد، پونگ ڈیم 98 فیصد اور تھانہ ڈیم 92
فیصد بھر گیا ہے۔
گنڈا سنگھ
والا میں غیر معمولی طور پر 335,591 کیوسک پانی کا بہاؤ دیکھا جا رہا ہے۔ نیشنل
ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے مطابق تقریباً مکمل بھارتی ڈیم پونگ اور باہکرا سے پانی
کے اخراج کی وجہ سے سیلاب کی صورتحال مزید خراب ہو رہی ہے۔
قصور، اوکاڑہ، پاکپتن، بورے والا، عارف والا اور
بہاولنگر کے اضلاع میں اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ ہے۔ سیلاب سے زرعی زمینیں،
دیہی بستیوں اور انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔ این ڈی ایم اے مقامی
حکام کے ساتھ مل کر انخلاء اور امدادی کارروائیاں کر رہا ہے۔