اقوام
متحدہ کی دونوں ممالک کو تحمل کی اپیل
وزیر
اعظم شہباز شریف نے جنوبی ایشیا میں کشیدگی میں کمی اور قیام امن کے لیے ترکی کی
کوششوں پر شکریہ ادا کیا ہے۔ اپنے ایکس ہینڈل پر ایک پوسٹ میں وزیراعظم نے ترک صدر
رجب طیب اردوان کے ساتھ ہونے والی ٹیلیفونک گفتگو کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ
پاکستان ہندوستان کی طرف سے کئے گئے کل کے گھناؤنے میزائل حملوں کے شہداء کے لئے
ترک بھائیوں کی دعاؤں کی قدر کرتا ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اپنی خودمختاری
اور علاقائی سالمیت کا ہر قیمت پر تحفظ کرے گا۔
اقوام
متحدہ نے پاکستان اور آزاد کشمیر کے کچھ حصوں پر ہندوستان کے میزائل حملوں کے
تناظر میں 'زیادہ سے زیادہ تحمل' کی اپیل کی ہے۔ نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ
کوارٹر میں نیوز بریفنگ کے دوران سوالات کے جوابات دیتے ہوئے اقوام متحدہ کی
ترجمان سٹیفنی ٹرامبلے نے اس بات کا اعادہ کیا کہ دنیا جنوبی ایشیا کے دو ہمسایوں
کے درمیان فوجی تصادم کی متحمل نہیں ہو سکتی۔
وزیر
اعظم محمد شہباز شریف کو کل شام ترکی کے صدر رجب طیب اردوان سے ٹیلیفونک رابطہ
ہوا۔ وزیر اعظم نے ہندوستان کی
بلااشتعال جارحیت کے بعد ترکی کی پاکستان کے ساتھ یکجہتی اور حمایت کی گہری تعریف
کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت پر بھارت کے بزدلانہ
حملے نے جنوبی ایشیا کے خطے میں امن و استحکام کو شدید خطرے میں ڈال دیا ہے اور یہ
ناقابل قبول ہے۔ خطے میں امن کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے وزیراعظم
نے پوری قوت اور طاقت کے ساتھ اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے
پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیر اعظم نے اشتراک کیا کہ پاکستان نے بغیر کوئی
ثبوت فراہم کیے پہلگام واقعے میں پاکستان کو جھوٹے طور پر ملوث کرنے کی ہندوستان کی
کوششوں کو واضح طور پر مسترد کردیا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کی جانب سے
واقعے کی غیر جانبدار اور شفاف بین الاقوامی تحقیقات کی پیشکش کا جواب نہیں دیا
اور اس کے بجائے جارحیت اور غیر ذمہ دارانہ ریاستی رویے کا خطرناک راستہ اختیار کیا۔ صدر اردگان نے جنوبی ایشیا میں امن کو آگے
بڑھانے کے لیے پاکستان کے عزم کو سراہتے ہوئے پاکستانی عوام کے ساتھ ترکی کی یکجہتی
کا اعادہ کیا۔ انہوں نے پاکستانی شہریوں کی قیمتی جانوں کے ضیاع پر دلی تعزیت کا
اظہار کیا۔صدر
اردگان نے کہا کہ ترکی صورتحال میں کمی کی حمایت کرتا ہے اور پاکستان کے پرعزم
دوست کے طور پر اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترک قوم
پاکستان کے سفارتی اقدامات کی کامیابی کے لیے دعا گو ہے