جعفر ایکسپریس ٹرین اور بلوچ لبریشن آرمی
پاکستان میں سکیورٹی فورسز نے کہا ہے کہ بلوچستان کے
صوبے میں مسلح افراد کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے۔
190ٹرین مسافروں کو آزاد
کرالیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آپریشن سست ہے کیونکہ BLA
شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے
ہیں۔ اطلاعات ہیں کہ کچھ یرغمالیوں کو پہاڑوں میں لے جایا گیا ہے۔ جو معلومات باہر
آ رہی ہیں وہ سخت کنٹرول میں ہیں، اور نیوز ذرائع نے انہیں آزادانہ طور پر تصدیق کرنے کی کوشش
نہیں کی۔ ایک شدت پسند گروپ جس کا نام "بلوچ لبریشن آرمی" ہے، نے دعویٰ
کیا ہے کہ اس نے حملہ کیا۔
جعفر ایکسپریس میں 400 سے
زائد افراد سوار تھے جب مسلح افراد نے پٹریوں کو تباہ کیا اور فائرنگ کی۔ علاقے
میں ٹرین آپریشنز کو حکام کے مطابق معطل کر دیا گیا ہے۔
یہاں ایک یرغمالی کا بیان
ہے جسے آزاد کیا گیا: "لوگ چیخ رہے تھے اور رونے لگے تھے۔ مجھ سمیت ہر کوئی
زمین پر لیٹ گیا۔ گولیوں اور دھماکوں کی آوازیں آ رہی تھیں۔ اس کے بعد، شدت پسندوں
نے ہمیں باہر آنے کو کہا۔ ہم شروع میں ہچکچائے لیکن پھر ہم باہر آگئے۔ انھوں نے
ہمیں جانے دیا، ہم سب کوبیوی اور بچوں سمیت۔ انھوں نے کہا، 'پیچھے مت دیکھنا، بس
چلے جاؤ۔'"
ایک رپورٹر نے خبر دی کہ : "یہ واقعہ ایک انتہائی
دور دراز علاقے میں پیش آیا ہے۔ جہاں موبائل فون کی سروس بہت محدود ہے، اسی لیے وہاں
کے لوگوں کو اپنے رشتہ داروں سے رابطہ کرنے میں بہت مشکلات پیش آ رہی ہیں جو ابھی
تک ٹرین میں یرغمال ہیں۔ لیکن ہمیں کچھ معلومات مل رہی ہیں، حالانکہ یہ سخت کنٹرول
میں ہیں اور ان کی آزادانہ تصدیق کرنا ہمارے لیے مشکل ہے۔
سکیورٹی ذرائع
کا کہنا ہے کہ اب تک 190 افراد کو آزاد کر لیا گیا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ 30
شدت پسند مارے گئے ہیں۔ نیوز ذرائع نے جو کچھ کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر دیکھا وہ 90
لکڑی کے تابوت ہیں جو ٹرین میں لوڈ کیے جا رہے ہیں۔ حکام نے کہا ہے کہ مزید 30
خالی تابوت تیار کیے جا رہے ہیں تاکہ وہ واقعہ کے مقام پر ممکنہ ہلاکتوں کے لیے
منتقل کیے جا سکیں۔
دوسری جانب بلوچ لبریشن آرمی نے کہا ہے کہ وہ ابھی بھی
ٹرین پر قابض ہیں اور انہوں نے سوار افراد کو دھمکی دی ہے۔"
بلوچ لبریشن آرمی کی
سرگرمیوں کے بارے میں بتایا گیا کہ یہ
گروپ صوبے میں کئی مہلک واقعات کے پیچھے ہے، اور یہ اور دیگر کئی شدت پسند گروہ
بلوچستان میں آزادی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ان کا الزام ہے کہ مرکزی حکومت بلوچستان
کے وسائل کو استحصال کر رہی ہے کیونکہ اگرچہ یہ پاکستان کا سب سے کم ترقی یافتہ
صوبہ ہے، لیکن یہاں قدرتی وسائل جیسے گیس اور معدنیات کی بھرمار ہے۔
دراصل یہ ایک
ایسا علاقہ ہے جو چین کے لیے بھی بہت اہمیت رکھتا ہے۔ چین نے وہاں اربوں ڈالر کے
منصوبے 'چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور' کا آغاز کیا ہے۔ اور ابھی ہم گاڑیوں یا
بسوں پر حملوں کی بات نہیں کر رہے، ہم اب ایک ایسی ٹرین پر حملے کی بات کر رہے ہیں
جس میں سینکڑوں مسافر سوار تھے۔ لہٰذا، یہ ان کی سرگرمیوں میں شدت کا اشارہ ہے۔"