Understanding Chronic Headache & Neck Pain: Causes, Symptoms, and Effective Treatment Options

Understanding Chronic Headache & Neck Pain: Causes, Symptoms, and Effective Treatment Options

سردرد ایک انتہائی عام تکلیف ہے جو تقریباً ہر دوسرے شخص کو کبھی نہ کبھی ضرور لاحق ہوتی ہے۔ سر میں درد ہونا ایک عام سی بات ہے، مگر بعض اوقات سردرد مستقل یا شدید شکل اختیار کر لیتا ہے جس کی بنا پر روز مرّہ کے معمولات بھی متاثر ہوتے ہیں۔ سردرد کی بہت سی اقسام ہوتی ہیں، لیکن عام طور پر انہیں دو بڑی اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے:

۱:  ابتدائی سردرد (Primary Headache)

۲:  ثانوی سردرد (Secondary Headache)

 

Learn the major causes of chronic headaches & neck pain, including muscle strain and spine issues, Discover effective treatments, exercises, tpo news,

ابتدائی سردرد وہ ہوتا ہے جو کسی دوسری بیماری کی وجہ سے نہیں ہوتا، جبکہ ثانوی سردرد کسی اندرونی بیماری یا طبی مسئلے کی علامت ہو سکتا ہے۔

 

دائمی سردرد (Chronic Headache) وہ کیفیت ہے جس میں سردرد مہینے میں کم از کم پندرہ دن یا اس سے زیادہ ہو۔

اس کے علاوہ آدھے سر کا درد (Migraine) بھی ایک عام بیماری ہے جس میں سر کے ایک طرف شدید دھڑکن جیسا درد ہوتا ہے اور اکثر مریض روشنی اور آواز سے بھی پریشان ہو جاتے ہیں۔

 

سردرد کی ایک اور قسم ٹینشن ہیڈیک ہے جو ذہنی دباؤ، پریشانی، نیند کی کمی یا زیادہ کام کرنے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اس میں مریض کو سر کے اردگرد دباؤ سا محسوس ہوتا ہے جیسے کسی نے سر کو کس دیا ہو۔

 

کچھ لوگوں میں سردرد کی وجہ گردن کے پٹھوں کا اکڑاؤ بھی ہو سکتی ہے۔ مسلسل کمپیوٹر پر کام کرنے، غلط پوزیشن میں بیٹھنے یا موبائل فون زیادہ استعمال کرنے سے گردن کے پٹھے سخت ہو جاتے ہیں جس سے سردرد شروع ہو جاتا ہے۔

 

بعض اوقات معدے کے مسائل، نظر کی کمزوری، ناک کی الرجی یا سینوس کی سوزش بھی سردرد کی وجہ بن سکتی ہے۔ اس کے علاوہ بلڈ پریشر کا بہت زیادہ بڑھ جانا بھی شدید سردرد پیدا کرتا ہے جو خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔

 

انسان کے ذہنی تناؤ، ڈپریشن، کمزوری، خون کی کمی اور نیند کی کمی بھی سردرد کو بڑھا دیتی ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ ایسے عوامل سے بچا جائے جو سردرد میں اضافے کا باعث بن سکتے ہیں۔

 

سردرد کی تشخیص میں ڈاکٹر مریض کی مکمل ہسٹری لیتا ہے اور ضرورت پڑنے پر خون کے ٹیسٹ، آنکھوں کا معائنہ، یا ایم آر آئی اسکین بھی تجویز کر سکتا ہے تاکہ کسی پوشیدہ بیماری کو چیک کیا جا سکے۔

 

اگر تکلیف زیادہ بڑھ جائے، بار بار ہو، یا کوئی نئی علامت ظاہر ہو تو ڈاکٹر سے فوراً رابطہ کرنا ضروری ہے۔

مسلسل سردرد ریڑھ کی ہڈی کے جوڑوں (Vertebrae) یا ڈسکس (Discs) کے مسئلے کی بھی علامت ہو سکتا ہے۔

معمولی چوٹ یا جھٹکے سے بھی گردن کے پٹھے اکڑ سکتے ہیں اور سر میں درد شروع ہو جاتا ہے۔ بعض اوقات گردن کے آگے کے حصے سے اعصاب بھی دباؤ کا شکار ہوتے ہیں۔ اس کی انتہا یہ ہوتی ہے کہ اگر ریڑھ کی ہڈی (Spinal Column) پر دباؤ زیادہ آئے تو مریض کے جسم کا توازن بھی بگڑ جاتا ہے۔ یہ مسئلہ مستقل پٹھوں پر بوجھ پڑنے سے بھی لاحق ہو سکتا ہے۔ عام طور پر نوجوان اس بات پر دھیان نہیں دیتے کہ جسمانی ساخت درست رکھیں۔ مسلسل موبائل دیکھنے، جھک کر کام کرنے یا غلط انداز میں بیٹھنے کی وجہ سے گردن کے پٹھے دباؤ میں آ جاتے ہیں۔ نتیجتاً سر میں درد اور پٹھوں میں کھچاؤ شروع ہوجاتا ہے۔ اس کے علاوہ آسٹیوپیتھ (Osteopath) بھی اس کی مختلف مشقوں اور تکنیکوں کے ذریعے مدد کرتے ہیں۔

 

اگر مریض کا تعلق آدھے سر کے شدید درد (Migraine) یعنی میگرین سے ہو، تو میگرین کی حالت میں کی جانے والی جسمانی مشقیں بعض اوقات تکلیف میں اضافہ کر سکتی ہیں۔ میگرین میں مبتلا افراد عموماً تیز روشنی، تیز خوشبوؤں اور شور سے بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔ اس لیے ایسے مریضوں کو ہمیشہ ڈاکٹر کے مشورے سے ورزش کرنی چاہیے تاکہ تکلیف میں اضافہ نہ ہو۔

 

سردرد ہمیشہ سر کے اندر سے نہیں بلکہ گردن سے بھی شروع ہو سکتا ہے۔ اس قسم کے درد کو سروائیکل ہیڈیک کہا جاتا ہے۔ اس میں مریض کو ایسا لگتا ہے جیسے گردن کے اندر سے درد اٹھ کر سر کی طرف پھیل رہا ہو۔ ایسے حالات میں سپائن اسٹریچ یا گردن کھنچاؤ (Spine stretch or neck traction) انتہائی مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ اس سے اعصاب پرسکون ہوتے ہیں اور خون کی روانی بہتر ہو جاتی ہے۔

 

یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ ریڑھ کی ہڈی کے جوڑ (Vertebrae) اگر اپنی اصل لائن سے معمولی سے بھی ہٹ جائیں تو اعصاب پر دباؤ بڑھ جاتا ہے۔ بعض اوقات ان جوڑوں کے درمیان موجود نرم گدّی (Disc) اپنی جگہ سے سرک جاتی ہے جس کے نتیجے میں اعصاب دب جاتے ہیں اور شدید درد کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے۔ اس لیے اس مسئلے کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔

 

پٹھوں کا کھچاؤ بھی سردرد کی ایک عام وجہ ہے۔ جیسے جیسے پٹھے سخت ہوتے جاتے ہیں، خون کی روانی کم ہونے لگتی ہے جس سے سر اور گردن کے اوپر والے حصے میں درد بڑھ جاتا ہے۔ ڈاکٹر اس قسم کے کھچاؤ کو دور کرنے کے لیے مخصوص طریقہ علاج تجویز کرتے ہیں جن میں گرم يا ٹھنڈی ٹکور، ہلکی مساج، یا مخصوص فزیوتھراپی شامل ہے۔

 

اب ذرا عام غلط فہمی کے بارے میں بات کرتے ہیں کہ اکثر لوگ سمجھتے ہیں کہ ایک ہی طرح کے درد کیلئے ایک ہی قسم کی دوا استعمال کی جا سکتی ہے، جبکہ ایسا نہیں ہے۔ مختلف اقسام کے سردرد کی علامات اور اسباب ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں، لہٰذا ان کا علاج بھی مختلف ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر میگرین میں جو ادویات استعمال ہوتی ہیں وہ ٹینشن ہیڈیک میں فائدہ مند نہیں ہوتیں۔ اسی طرح سروائیکل درد میں عام درد کش ادویات وقتی آرام تو دیتی ہیں مگر مکمل علاج نہیں ہوتیں۔

 

میڈیکل سائنس یہ کہتی ہے کہ جسم کا توازن برقرار رکھنے کے لیے گردن اور ریڑھ کی ہڈی کے پٹھوں کا مضبوط ہونا ضروری ہے۔ اگر پٹھے کمزور ہوجائیں تو سر پر پڑنے والا معمولی سا بوجھ بھی درد کا باعث بن سکتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ گردن کو زیادہ دیر تک ایک ہی پوزیشن میں نہ رکھا جائے، خاص طور پر موبائل فون، کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ استعمال کرتے وقت سر کو سیدھا رکھیں۔ نیز مناسب آرام، ہلکی ورزش اور پانی کا زیادہ استعمال درد کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔

چلنا پھِرنا بند ہو جائے تو جسم کی حرکت کم ہو جاتی ہے، ایسے افراد میں اکثر پٹھوں کے کھچاؤ کا درد رہنے لگتا ہے، یہ درد کبھی گردن میں تو کبھی بازوؤں میں بھی پھیل سکتا ہے۔ ایسے میں مناسب ورزش اور جسمانی حرکات کو جاری رکھنا نہایت ضروری ہے۔

مثلاً اگر آپ روزانہ 20 سے 30 منٹ کی ہلکی چہل قدمی کر لیں تو جسم کے پٹھوں میں کھچاؤ کم ہو جاتا ہے۔

 

لیکن بعض افراد میں جسمانی ورزش کے باوجود بھی درد برقرار رہتا ہے۔ اس حوالے سے جرمن ماہر ڈاکٹر روژنر (Rosner) نے تجربے کے بعد بتایا کہ چند افراد میں درد کی وجہ پٹھوں کا کھچاؤ نہیں بلکہ گردن کی اندرونی ساخت کا بگاڑ ہوتا ہے۔ اس میں ریڑھ کی ہڈی کے جوڑ معمولی سے ٹیڑھے ہو جاتے ہیں، جس سے اعصاب پر دباؤ پڑنے لگتا ہے۔ اگر اس حالت کا بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ تکلیف لمبے عرصے تک رہ سکتی ہے۔

 

ایسے افراد کے لیے مخصوص فزیوتھراپی، مساج، گرم ٹکور اور مناسب آرام نہایت فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ ڈاکٹر کے مطابق بعض کیسز میں گردن سیدھی رکھنے والی بریس بھی استعمال کرنی پڑتی ہے تاکہ جوڑوں پر دباؤ کم ہو اور اعصاب کو آرام ملے۔

 

ڈاکٹر روژنر کے تجربات سے یہ بھی معلوم ہوا کہ بعض مریضوں میں درد کی اصل وجہ پٹھوں کا حد سے زیادہ کھنچ جانا ہوتی ہے۔ ایسے مریض سر جھکا کر یا ایک ہی پوزیشن میں زیادہ دیر تک بیٹھنے کی وجہ سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ اس لئے ایسے تمام افراد کو چاہیے کہ وقفے وقفے سے اپنی نشست تبدیل کریں، کندھوں اور گردن کی ہلکی ورزش کریں اور جسم کو کھنچاؤ سے بچائیں۔

 

ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ درد ہونے کی صورت میں بار بار دوا کھانا مسئلے کا مستقل حل نہیں ہے۔ درد کو ختم کرنے کے لیے اصل وجہ کا علاج ضروری ہے۔ اگر درد گردن کے پٹھوں یا اعصاب کے دباؤ کی وجہ سے ہو تو ادویات وقتی آرام تو دیتی ہیں لیکن مستقل علاج نہیں۔

لہٰذا بہتر یہی ہے کہ بروقت معائنہ کروایا جائے اور ماہر کی رہنمائی میں مناسب ورزش اور علاج سے کام لیا جائے۔