پولیس نے بتایا کہ نامعلوم شرپسندوں نے ضلع نصیر آباد کے نوٹل علاقے کے قریب مرکزی ریلوے ٹریک پر دیسی ساختہ بم نصب کیا تھا۔ پشاور سے کوئٹہ جانے والی جعفر ایکسپریس کے جائے وقوعہ پر پہنچنے سے پہلے ہی دھماکہ ہوا۔ دھماکے سے ٹریک کے ایک حصے کو نقصان پہنچا جس سے ٹرین سروس معطل کردی گئی۔
ایک سینئر پولیس افسر نے نیوز ذرائع کو بتایا، ’’زبردست دھماکے میں ریلوے ٹریک کا تقریباً چار فٹ تک اڑ گیا تھا،‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ایک اور آئی ای ڈی، جس کا وزن تقریباً 10 کلو گرام تھا، پہلے دھماکے سے کچھ ہی فاصلے پر نصب پایا گیا تھا اور متعلقہ حکام نے اسے ناکارہ بنا دیا تھا۔
ریلوے حکام نے جعفر ایکسپریس کو ڈیرہ مراد جمالی میں روک دیا اور ٹریک کی مرمت مکمل ہونے تک کوئٹہ اور دیگر صوبوں کے درمیان ٹرین سروس معطل کردی۔
جعفر ایکسپریس ایک اور حملے سے بال بال بچ گئی۔
دھماکے کے بعد پولیس کی بھاری نفری، بم ڈسپوزل اسکواڈ اور سیکیورٹی فورسز نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور ملوث افراد کی گرفتاری کے لیے سرچ آپریشن شروع کردیا۔
پولیس نے بتایا کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران شرپسندوں کی جانب سے جعفر ایکسپریس کو نشانہ بنانے کی ایک درجن کے قریب کوششیں کی گئیں۔ ایک الگ واقعے میں ضلع ڈیرہ بگٹی میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں تین بکریاں ہلاک اور پانچ زخمی ہو گئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکا لنجو صغری کے علاقے میں ہوا، جہاں نامعلوم افراد نے تخریب کاری کے لیے زیر زمین بارودی سرنگ بچھائی تھی۔ مزید تفتیش جاری ہے۔

.jpg)
