پاکستان (Pakistan) میں سولر نیٹ میٹرنگ پالیسی (solar net metering policy) اور گراس میٹرنگ (gross metering) کا تنازع حال ہی میں ملک کی توانائی پالیسی (energy policy) میں سب سے اہم موضوع بن گیا ہے۔ گزشتہ چند ہفتوں میں وفاقی حکومت (Federal Government)، نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (NEPRA) اور دیگر توانائی اسٹیک ہولڈرز (energy stakeholders) کے درمیان نیٹ میٹرنگ (net metering) اور گراس میٹرنگ (gross metering) کے نظام میں تبدیلی، اس کے اثرات، اور مستقبل کے فیصلوں پر شدید بحث ہوئی ہے۔
نیٹ میٹرنگ (solar net metering pakistan) دراصل وہ نظام ہے جس کے تحت سولر (solar) صارفین (consumers) اپنے گھروں یا کاروباروں پر لگائے گئے شمسی پینلز (solar panels) کے ذریعے پیدا ہونے والی اضافی بجلی (surplus electricity) کو قومی گرڈ (national grid) میں بیچ سکتے ہیں، اور اپنی بجلی کی کھپت (electricity consumption) سے اس اضافی پیداوار کی مقدار کو ایڈجسٹ (offset) کر کے بلوں میں کمی حاصل کرتے ہیں۔
تاہم اب حکومت پاکستان (Government of Pakistan) نے ایک نیا مسودہ تیار کیا ہے جس کے تحت مستقبل کے سولر صارفین کو نیٹ میٹرنگ (net metering) کے بجائے گراس میٹرنگ (gross metering) کے تحت بجلی بیچنے کی تجویز دی گئی ہے۔
گراس میٹرنگ (gross metering) کیا ہے؟
گراس میٹرنگ کے تحت سولر صارفین (solar consumers) جو بھی بجلی پیدا کرتے ہیں، وہ براہِ راست گرڈ (grid) میں بیچیں گے، اور جو بجلی وہ استعمال کریں گے اسے ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (distribution companies / Discos) سے علیحدہ قیمت (separate price) پر خریدیں گے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ پہلے صارفین براہِ راست اپنے پیدا کردہ یونٹس کو اپنے استعمال شدہ یونٹس سے منہا کرتے تھے، لیکن اب وہ تمام پیدا شدہ بجلی کے اچھے حصے کو بھی ایک مقررہ خرید ریٹ (buyback tariff) پر بیچیں گے، اور پھر جو ضرورت ہو وہ گرڈ سے الگ سے خریدیں گے۔
نیپرا (NEPRA / National Electric Power Regulatory Authority) نے تجویز کیا ہے کہ نئی سولر تنصیبات (new solar installations) کے لیے گراس میٹرنگ پر بجلی بیچنے کا ریٹ تقریباً 11.30 روپے فی یونٹ مقرر کیا جائے، جبکہ موجودہ نیٹ میٹرنگ صارفین جو پہلے سے معاہدوں (existing contracts) کے تحت Rs22 فی یونٹ وصول کر رہے ہیں، وہ اپنے معاہدوں کے ختم ہونے تک اس پر برقرار رہیں گے۔
نیٹ میٹرنگ (net metering) کا پاکستان (Pakistan) میں قیام اور اثرات
پاکستان نے سولر نیٹ میٹرنگ (solar net metering policy) کو 2017 میں متعارف کروایا تھا تاکہ شہری اور تجارتی صارفین کو شمسی توانائی (solar energy) اپنانے میں آسانی ہو۔ اس کے نتیجے میں بہت سے گھروں اور کاروباروں نے اپنے چھتوں (rooftops) پر پینلز لگا کر بجلی پیدا کی اور اضافی بجلی گرڈ کو بیچی، جس سے نہ صرف صارفین کے بجلی کے بلوں میں کمی آئی بلکہ توانائی کے لیے درآمدی ایندھن (imported fuel) پر انحصار بھی گھٹا۔
تاہم اس نظام کے بڑھتے ہوئے استعمال سے ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (Discos) کے لیے ریونیو (revenue) کم ہونے لگا۔ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق نیٹ میٹرنگ کی وجہ سے گرڈ کی فروخت 3.2 ارب یونٹس تک گھٹ گئی، جس سے تقریباً 101 ارب روپے کا نقصان ہوا، اور عام صارفین کے لیے ٹیرف میں اضافہ ہوا۔
یہی وجہ ہے کہ نیپرا اور وفاقی وزارت (Federal Ministry) کا کہنا ہے کہ نیٹ میٹرنگ کے موجودہ طریقے سے نظام میں غیر متوازن مالی بوجھ (financial imbalance) پیدا ہو رہا ہے، جس کی وجہ سے گرڈ صارفین (grid consumers) کو نقصان ہو رہا ہے۔
نیپرا کے تحت نئی پالیسی اور عوامی مشاورت
نیپرا نے 18 صفحات پر مشتمل ڈرافٹ Prosumer Regulations 2025 جاری کیے ہیں جن پر اسٹیک ہولڈرز (stakeholders) اور صارفین (consumers) سے 30 دنوں میں فیڈبیک مانگا گیا ہے، اور ممکنہ طور پر عوامی سماعت بھی کی جائے گی، جس کے بعد حتمی فیصلے کا اعلان ہوگا۔
کیا نیٹ میٹرنگ ختم ہو جائے گی؟ حقیقت کیا ہے؟
بعض رپورٹس اور میڈیا پر دعویٰ ہوا ہے کہ حکومت مکمل طور پر نیٹ میٹرنگ ختم کر رہی ہے اور اسے گراس میٹرنگ (gross metering) سے تبدیل کر دے گی۔
لیکن وفاقی وزیر توانائی (Federal Minister for Energy) سردار اویس احمد خان لغاری (Sardar Awais Ahmad Khan Leghari) نے صاف کہا ہے کہ حکومت نے نیٹ میٹرنگ پالیسی (solar net metering policy) کو ختم کرنے کا ارادہ نہیں ہے، اور موجودہ صارفین کو ان کے حق سے محروم نہیں کیا جائے گا۔
یہ بیان اس امر کی تصدیق کرتا ہے کہ حکومت نے اس وقت تک نیٹ میٹرنگ کے موجودہ صارفین کے معاہدوں کو برقرار رکھنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے، جبکہ نئے صارفین کے لیے متبادل طریقہ کار دیکھا جائے گا۔
اینالسٹ اور ماہرین کی رائے
توانائی کے ماہرین (energy analysts) کا کہنا ہے کہ نیٹ میٹرنگ (solar net metering pakistan) نے پاکستان میں شمسی توانائی (solar power) اپنانے میں ایک اہم کردار ادا کیا، لیکن جیسے جیسے اس کی مقبولیت بڑھی، ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (Discos) پر مالی دباؤ بڑھا، جس نے حکومت کو نیٹ میٹرنگ بیلنس (net metering balance) پر نظرثانی کرنے پر مجبور کیا۔
جس طرح ایک نیوز کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ NEPRA نے نئے ضوابط (proposed regulations) تیار کیے ہیں، جن کے تحت صماساز (prosumers) جو بجلی بناتے اور استعمال کرتے ہیں، ان کے لیے بھی نئے قواعد وضع کیے جائیں گے، تاکہ ایک متوازن نظام تشکیل دیا جا سکے جس سے صارفین اور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں دونوں کے مفادات کا تحفظ ہو۔
نیٹ میٹرنگ (net metering) کی مقبولیت اور شمسی توانائی کا مستقبل
پاکستان نے حالیہ برسوں میں سولر توانائی (solar energy) میں بے پناہ اضافہ دیکھا ہے۔ شمسی پینلز کی تنصیبات (solar installations) نے ملک کے توانائی کے مجموعی استعمال میں اہم حصہ ڈالا ہے، اور صارفین نے بجلی کے بلوں میں خاطر خواہ کمی محسوس کی ہے۔
تاہم کچھ ماہرین نے خدشات بھی ظاہر کیے ہیں کہ گراس میٹرنگ کی جانب اگر تبدیلی کی گئی تو سولر نیٹ میٹرنگ صارفین کو مالی نقصان ہو سکتا ہے کہ وہ اب پیدا کردہ بجلی کو اپنے استعمال کے ساتھ براہِ راست برابر نہیں کر سکیں گے۔ اس امکان کے باعث صارفین میں خدشات بھی پائے جاتے ہیں۔
پاکستان میں solar net metering policy کے تحت شمسی توانائی (solar energy) کو فروغ دینے کے لیے ایک موثر نظام قائم ہوا تھا جس کے نتیجے میں صارفین نے بڑی مقدار میں نیٹ میٹرنگ (net metering) سسٹم اپنایا۔
لیکن اب حکومت اور نیپرا نے اس نظام میں ممکنہ تبدیلیوں کی تجویز پیش کی ہے، جس کے تحت نئے صارفین کے لیے گراس میٹرنگ (gross metering) نافذ کرنے کی بات کی گئی ہے جبکہ موجودہ کنٹریکٹس برقرار رکھے جائیں گے۔ نیٹ میٹرنگ ختم نہیں ہو رہی ہے، لیکن اس کے اصول و ضوابط میں تبدیلی ہو سکتی ہے، جس پر عوام اور اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت جاری ہے۔

.jpg)
