’شاپاہولک‘ کی مشہور مصنفہ صوفی کنسیلا (Sophie Kinsella) 55 سال کی عمر میں انتقال کر گئیں، گلائیو بلاستوما (Glioblastoma) سے طویل لڑائی کے بعد دنیا رخصت
دنیا
بھر میں پیار اور ہنسی کے رنگ بکھیرنے والی مشہور رومانوی اور مزاحیہ ناول نگار
صوفی کنسیلا (Sophie
Kinsella) اب اس دنیا میں نہیں
رہیں۔ ان کی عمر صرف 55 سال تھی، لیکن انہوں نے اپنی زندگی میں وہ مقام حاصل کیا
جس تک بہت کم مصنفین پہنچ پاتے ہیں۔ صوفی کنسیلا، جن کا اصل نام میڈیلین وکہم (Madeleine Wickham) تھا، نے اپنے قارئین کے دلوں میں ایک ایسی جگہ بنا لی تھی
جو ہمیشہ قائم رہے گی۔
ان
کے اہلخانہ نے بتایا کہ صوفی کنسیلا کی موت کی وجہ (Sophie Kinsella Cause of Death) ایک خطرناک دماغی بیماری گلائیو بلاستوما (Glioblastoma) تھی، جس سے وہ کئی سال تک خاموشی سے لڑتی رہیں۔ صوفی کنسیلا
بیماری (Sophie
Kinsella Illness) کے بارے میں وہ
بہت زیادہ نجی رہی تھیں، اسی لیے ان کی جدوجہد کے بارے میں دنیا کو بہت کم معلوم
تھا۔
ان
کے انتقال کی خبر کے بعد دنیا بھر میں دکھ کی لہر دوڑ گئی، اور قارئین نے سوشل میڈیا
پر ہزاروں پیغامات کے ذریعے اپنے جذبات کا اظہار کیا۔ بہت سے لوگوں کے لیے، صوفی
کنسیلا کے ناول صرف کتابیں نہیں بلکہ دل کا سکون تھے۔
’کنفیشنز آف اے شاپاہولک (Confessions of a Shopaholic)’ سے عالمی شہرت حاصل کرنے والی مصنفہ
دنیا
بھر میں صوفی کنسیلا کو سب سے زیادہ شہرت ان کے مقبول زمانہ ناول ’کنفیشنز آف اے
شاپاہولک (Confessions
of a Shopaholic)’ سے ملی۔ اس ناول
نے انہیں عالمی سطح پر ایسے مقام پر پہنچا دیا جہاں لاکھوں لوگ ان کے کرداروں اور
کہانیوں کے دیوانے بن گئے۔
اس
سیریز کی مرکزی کردار بیکی بلوم ووڈ (Becky
Bloomwood) نے ایک پوری نسل کو
ہنسانے، رُلانے اور زندگی کے چھوٹے بڑے مسائل کو ہلکے پھلکے انداز میں دیکھنے کا
ہنر سکھایا۔ یہی وجہ ہے کہ یہ ناول نہ صرف کتابوں کی دنیا میں مقبول ہوا بلکہ اسے
ہالی ووڈ نے فلم کی صورت میں بھی دنیا کے سامنے پیش کیا۔
آج
بھی لوگ اس سیریز کو دوبارہ پڑھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ کنسیلا کی تحریریں ذہن کو
ہلکا کر دیتی ہیں۔
صوفی
کنسیلا کتابیں (Sophie
Kinsella Books): مسکراہٹ دینے والی
کہانیاں
صوفی
کنسیلا نہ صرف ایک مصنفہ تھیں بلکہ ایک مکمل تخلیقی دنیا تھیں۔ ان کی کتابیں دنیا
بھر کے لاکھوں گھروں اور لائبریریوں میں موجود ہیں۔ ان کے مشہور ناولوں میں شامل ہیں:
شاپاہولک
سیریز (Shopaholic
Series)
“کین یو کیپ اے سیکرٹ؟ (Can You Keep a Secret?)”
“آئی او یو ون (I Owe You
One)”
“دی انڈومٹیبل سوفی (The Undomestic Goddess)”
“مائی ناٹ سو پرفیکٹ لائف (My Not So Perfect Life)”
ہر
کتاب میں مزاح، رومانس، انسانی جذبات، اور روزمرہ کی زندگی کی جھلک اس انداز میں بیان
ہوتی ہے کہ پڑھنے والا لمحے بھر کے لیے اپنی پریشانیاں بھول جاتا ہے۔
بہت
سے قارئین نے یہ بھی لکھا کہ صوفی کنسیلا کی تحریروں نے انہیں مشکل وقت میں سہارا
دیا۔
میڈیلین
وکہم (Madeleine
Wickham) کی دوہری شناخت
صوفی
کنسیلا کا اصل نام میڈیلین وکہم (Madeleine
Wickham) تھا، اور شروع میں
انہوں نے اسی نام سے کئی کتابیں تحریر کیں۔ لیکن جب انہوں نے ہلکے پھلکے مزاح اور
رومانوی انداز میں ناول لکھنے شروع کیے تو انہوں نے ایک نیا قلمی نام اختیار کیا –
صوفی کنسیلا (Sophie
Kinsella)۔
دلچسپ
بات یہ ہے کہ کچھ لوگ اب بھی انہیں غلطی سے سوفیا کنسیلا (Sophia Kinsella) کہہ
دیتے ہیں، حالانکہ ان کا اصل نام صوفی ہی تھا۔
میڈیلین
وکہم کے نام سے لکھی گئی کتابیں زیادہ سنجیدہ موضوعات پر مبنی تھیں، جبکہ صوفی کنسیلا
کے نام سے لکھی گئی تحریریں زیادہ مزاحیہ، دلکش اور خوشگوار ہوتی تھیں۔ یہی وجہ ہے
کہ صوفی کنسیلا کے نام نے انہیں عالمی شہرت دلوائی۔
گلائیو
بلاستوما
(Glioblastoma): وہ بیماری جس نے چھین
لیا ایک روشن ستارہ
صوفی
کنسیلا کئی سالوں تک خاموشی سے گلائیو بلاستوما (Glioblastoma) نامی
خطرناک دماغی مرض سے لڑتی رہیں۔ یہ ایک تیزی سے پھیلنے والا کینسر ہوتا ہے جو اکثر
آخری مراحل میں ہی تشخیص ہوتا ہے۔
اگرچہ
انہوں نے اپنی بیماری کا عام طور پر ذکر نہیں کیا، لیکن قریبی دوستوں کے مطابق وہ
آخری دم تک مثبت سوچ رکھتی تھیں اور لکھنے کا سلسلہ جاری رکھا۔
ان
کے انتقال کی خبر میں یہ بھی بتایا گیا کہ انہوں نے علاج کے دوران بھی نئی کتابوں
پر کام جاری رکھا، کیونکہ لکھنا ان کے لیے صرف پیشہ نہیں بلکہ زندگی تھی۔
دنیا
بھر سے تعزیتی پیغامات
صوفی
کنسیلا کے انتقال کے بعد:
مشہور
مصنفین
پبلشر
فلم
میکر
اور
لاکھوں قارئین
سب
نے دکھ کا اظہار کیا۔
بہت
سے لوگوں نے لکھا کہ ’شاپاہولک‘ سیریز صرف ایک ناول نہیں بلکہ دوستی، خود اعتمادی
اور جذبات کی بہترین علامت تھی۔
ایک
قاری نے لکھا:
“صوفی کنسیلا نے مشکل وقت میں مجھے ہنسایا۔ ان کی کتابیں میرے
لیے دوائی تھیں۔”
ایک
مشہور مصنف نے کہا:
“انہوں نے رومانوی مزاحیہ ادب کو نئی زندگی دی۔ وہ ہمیشہ یاد
رکھی جائیں گی۔”
ادبی
دنیا کا ناقابلِ تلافی نقصان
صوفی
کنسیلا کے انتقال کے ساتھ ہی جدید رومانوی ادب سے ایک روشن چراغ بجھ گیا۔ ان کی
تحریریں نہ صرف پڑھنے والے کو خوش کرتی تھیں بلکہ انہیں زندگی کے بارے میں مثبت
سوچ بھی دیتی تھیں۔
آج
لاکھوں لوگ ان کی کتابوں کی وجہ سے ادب سے محبت کرتے ہیں۔ ان کا اثر آنے والی
نسلوں تک قائم رہے گا۔
صوفی
کنسیلا کی وراثت ہمیشہ زندہ رہے گی
اگرچہ
صوفی کنسیلا اب ہمارے درمیان نہیں رہیں، لیکن:
ان کی کتابیں، ان کے کردار، ان کی تخلیق کردہ دنیا ،اور لوگوں کے چہروں پر لائی گئی مسکراہٹیں ہمیشہ زندہ رہیں گی۔
وہ
صرف ایک مصنفہ نہیں تھیں، بلکہ ایک احساس تھیں۔
ایک
ایسا احساس جو کہتا ہے:
“زندگی مشکل ہو سکتی ہے لیکن ہنسی ہمیشہ راستہ دکھاتی ہے۔”

.jpg)
