پیٹرولیم صارفین کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے حکومت نے اگلے پندرہ دن کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 4.79 روپے فی لیٹر تک کمی کردی ہے، پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے اتوار کی رات دیر گئے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ قیمتوں میں ردوبدل آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کی سفارشات کی بنیاد پر کیا گیا۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ نئی قیمتیں یکم دسمبر 2025 سے لاگو ہوں گی اور اگلے 15 دنوں تک نافذ رہیں گی۔ پیٹرول (Petrol)کی قیمت میں 2 روپے فی لیٹر کمی کی گئی ہے جس سے قیمت 265.45 روپے سے کم ہو کر 263.45 روپے فی لیٹر ہوگئی ہے۔
ہائی اسپیڈ ڈیزل (Diesel)کی قیمتوں میں بھی 4.79 روپے فی لیٹر کمی کی گئی ہے۔ ہائی اسپیڈ ڈیزل (Diesel)کی نئی قیمت 279.65 روپے فی لیٹر ہے جو کہ گزشتہ 284.44 روپے فی لیٹر سے کم ہے۔ ہائی سپیڈ ڈیزل ٹرانسپورٹ اور زراعت کے شعبوں میں بڑے پیمانے پر استعمال ہوتا ہے۔ اس لیے اس کی قیمت میں کمی سے لوگوں کی زندگیوں پر بڑا اثر پڑے گا۔ پیٹرول موٹر سائیکلوں اور کاروں میں استعمال ہوتا ہے اور سی این جی اسٹیشنز پر دیسی گیس کے استعمال پر پابندی کی وجہ سے صوبہ پنجاب اس کا کلیدی صارف ہے۔ مٹی کا تیل بنیادی طور پر ملک کے شمالی حصے میں کھانا پکانے کے لیے استعمال ہوتا ہے، جہاں ایل پی جی دستیاب نہیں ہے۔ حکومت فی الحال ٹیکس کی زیادہ شرح وصول کر رہی ہے، جس میں پٹرولیم لیوی (PL) بھی شامل ہے۔ صارفین اس وقت ہائی سپیڈ ڈیزل پر 75.41 روپے فی لیٹر پٹرولیم لیوی (PL) اور 2.50 روپے فی لیٹر CSL ادا کر رہے ہیں۔ صارفین 97.62 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی (PL) اور پیٹرول پر 2.50 روپے فی لیٹر CSL بھی ادا کر رہے ہیں۔ ان مصنوعات پر کوئی سیلز ٹیکس نہیں ہے۔ وفاقی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس وصولی کا سارا بوجھ جیب میں ڈالنے کے لیے پیٹرولیم لیوی کی شرح میں اضافہ کیا تھا۔ سیلز ٹیکس کی وصولی صوبوں کو منتقل ہوتی ہے، اس لیے حکومت نے صوبوں کو سیلز ٹیکس کی وصولی سے محروم کرنے کے لیے سیلز ٹیکس کو صفر کر دیا تھا۔ پٹرولیم لیوی کو ملک میں تیل ذخیرہ کرنے کی طرح تیل کے شعبے کی ترقی میں بھی سرمایہ کاری کرنی تھی۔ تاہم، حکومتیں اپنے موجودہ اخراجات کو پورا کرنے کے لیے اس جمع کو استعمال کر رہی ہیں۔

