پاکستان کی فوجی عدالت نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید (Lt Gen (retd) Faiz Hameed) کو 14 سال قیدِ بامشقت کی سزا سنادی ہے۔ یہ فیصلہ ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ملک میں اعلیٰ فوجی افسران کے احتساب پر گہری نظر رکھی جارہی ہے۔
کیس کی سماعت 15 ماہ تک جاری رہی
فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ آئی ایس پی آر (ISPR) کے مطابق فیض حمید(Faiz Hameed) کے خلاف فوجی ٹرائل تقریباً 15 ماہ تک جاری رہا۔ انہیں اگست 2024 میں گرفتار کیا گیا تھا اور مقدمہ پاکستان آرمی ایکٹ (Pakistan Army Act) کے تحت چلایا گیا۔
فیض حمید (faiz hameed)پر عائد الزامات
فوجی عدالت نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی کو درج ذیل سنگین الزامات میں مجرم قرار دیا:
سیاسی سرگرمیوں میں مداخلت
سرکاری اختیارات کا غلط استعمال
سرکاری وسائل کا ناجائز استعمال
آفیشل سیکرٹ ایکٹ (Official Secrets Act) کی خلاف ورزی
شہریوں کو مالی نقصان پہنچانا
عدالت نے قرار دیا کہ مقدمے کے دوران ملزم کو مکمل قانونی حق اور دفاع کا پورا موقع فراہم کیا گیا۔
فیصلہ کب سنایا گیا؟
آئی ایس پی آر کے مطابق سزا کا باضابطہ اعلان 11 دسمبر 2025 کو کیا گیا، جس کے بعد یہ سزا فوری طور پر نافذ العمل ہو گئی۔
اہم پس منظر
فیض حمید(faiz hameed) نے 2019 سے 2021
تک پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی (ISI) کے
ڈائریکٹر جنرل کے طور پر ذمہ داریاں نبھائیں۔
ان کے خلاف الزامات میں
زمین پر قبضے، پراپرٹی ہتھیانے اور دیگر غیر قانونی اقدامات بھی شامل تھے، جن کا
ذکر عرب نیوز (Arab News) نے
اپنی رپورٹ میں کیا تھا۔
اسی دوران حکومتی مشیر نے
رواں سال بتایا تھا کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی کے کیس کا فیصلہ جلد متوقع ہے، جس کی
رپورٹ جیو نیوز (Geo News) نے
دی تھی۔
آئندہ کیا ہوگا؟
قانونی ماہرین کے مطابق فیض حمید(faiz hameed) کو اپیل کا حق حاصل ہے، جسے وہ فوجی یا سول عدالت میں استعمال کر سکتے ہیں۔
اس فیصلے کو ملک میں اعلیٰ
سطح کے احتساب کی ایک اہم مثال قرار دیا جا رہا ہے۔


