آئی بی ایم نئی ڈیٹااسٹوریج کے ساتھ
آئی
بی ایم کے ماہرین نے ایک بالکل نئےقسم کے ڈیٹااسٹوریج کاعملی مظاہرہ کیا
ہے۔جسےانہوں نےریس ٹریک میموری کا نام دیا ہے۔جس میں فلیش میموری کی رفتاراور
میگنیٹک ہارڈ ڈسک میں موجود ابھار شدہ محفوظ ڈیٹا نہایت ہی آسان طریقے سے یکجا
کردیا گیا ہے۔ ماہرین نے امید ظاہر کی ہے کہ آنے والے وقتوں میں ریس ٹریک میموری
کی اہمیت فلیش کے مقابلے میں کم نہیں ہوگی۔ ابھی تک کی گئی تحقیق سے یہ معلوم ہوا
ہے کہ ان خوبیوں کی بدولت ریس ٹریک میموری، ہارڈ ڈسک اور فلیش میموری کا ایک اچھا
نعم البدل ثابت ہوگی۔حتٰی کہ چھوٹے کمپیوٹر اور آئی پوڈ کے لئے دستیاب انتہائی کم
قیمت میموری اور دیگر دستی آلات جو ابھی تک فلیش میموری پر انحصار کرتے ہیں، ان پر
سبقت حاصل کرلے گی۔
آئی
بی ایم نے ایلما ڈین ریسرچ سینٹر جو سین جاز کیلی فورنیا میں واقعے ہے، وہاں
طبیعیات دان اسٹوارٹ پرکین اس طریقے کی وضاحت کرتے ہیں جس کے تحت ملٹیپل بیٹز والے
ڈیٹا کو نینو وائرس کو کس طرح لکھا (Write) اور پڑھا (Read) جاتا ہے، جو
پر ٹو ٹائپ بنانے کے لئے اہم قدم ہے۔
ریس
ٹریک میموری سیلیکان سے بنے ہوئے کروڑوں نینو وائر پر مشتمل ہے۔ ہر ایک نینو وائر
میں سو کے قریب بیٹ ڈیٹا محفوظ کرنے کی صلاحیت موجود ہے کیونکہ نینو وائر بہت ہی
چھوٹے ہوتے ہیں۔چنانچہ ریس ٹریک میموری، فلیش میموری کے مقابلے کئی گنا کثیف ہوتی
ہے۔ فلیش میموری میں ڈیٹا الیکٹریکل چارج کی شکل میں ٹرانسسٹر پر محفوظ ہوتاہے، جب
کہ اس ریس ٹریک میموری میں ڈیٹا تاروں کے گرد قائم سلسلے وار مقناطیسی میدان کی
صورت میں محفوظ ہوتا ہے۔
فلیش
میموری میں ایک قباحت یہ ہے کہ زیادہ وقت گزر جانے سے چارج بہہ جاتا ہے جس کی وجہ
سے میموری سیل کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں تاہم مقناطیسی میدان استعمال کرنے والی ریس
ٹریک میموری میں یہ مسئلہ پیش نہیں آتا۔ اگر اس کا موازنہ لیپ ٹاپ اور پرسنل
کمپیوٹر میں استعمال ہونے والی ہارڈ ڈسک جن میں ڈیٹا ایک گھومنے والی بھدی سی پلیٹ
پر محفوظ ہوتا ہے، لیکن ریس ٹریک میموری میں متحرک پرزوں کی جگہ سیلیکون استعمال
ہوا ہے جس کی بنا پر یہ اور مضبوط ثابت ہوگئی۔